عمارت میں سات آدمی موجود تھے ان ساتوں کے چہروں پر موت کا خوف طاری تھا یوں لگتا تھا جیسے موت کے خوف نے ان کا سارا خون نچوڑ لیا ہو رنگ بالکل سفید نظر آہے تھے۔ آنکھوں میں ویرانیاں ہی ویرانیاں تھیں۔ بولتے... مزید پڑھیئے
اندو نے پہلی بار ایک نظر اوپر دیکھتے ہوئے پھر آنکھیں بند کر لیں اور صرف اتنا سا کہا۔ ’’جی‘‘ اسے خود اپنی آواز کسی پاتال سے آئی ہوئی سنائی دی۔ دیر تک کچھ ایسا ہی ... مزید پڑھیئے
پنڈت جی۔ السلام علیکم یہ میرا پہلا خط ہے جو میں آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔ آپ ما شاء اللہ امریکنوں میں بڑے حسین متصور کئے جاتے ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میرے خد و خال کچھ ایسے برے نہیں ہیں۔ ا... مزید پڑھیئے
اب تو سنہ ٦٥٠ ہجری ہے ، مگر اس سے ڈیڑھ سو سال پیشتر سے سیاحوں اور خاصۃً حاجیوں کے لئے وہ کچی اور اونچی نیچی سڑک نہایت ہی اندیشہ ناک اور پرخطر ہے جو بحر حزر (کیسپین سی) کے جنوبی ساحل سے شروع ہو ئ... مزید پڑھیئے
ٹرین حیدر آباد کے سٹیشن پر کھڑی تھی۔ اس کے ڈبے میں سے وہ رنگین اور نازک صراحیاں صاف نظر آ رہی تھیں۔ جن کی مٹی کا رنگ نارنجی اور بیل بوٹوں کا نمونہ خالص سندھی تھا۔ دو امریکن میمیں ہاتھوں میں دو دو صرا... مزید پڑھیئے
میں نہیں جانتی۔ میں تو مزے میں چلی جا رہی تھی۔ میرے ہاتھ میں کالے رنگ کا ایک پرس تھا، جس میں چاندی کے تار سے کچھ کڑھا ہوا تھا اور میں ہاتھ میں اسے گھما رہی تھی۔ کچھ دیر میں اچک کر فٹ پاتھ پر ہو گئی، ک... مزید پڑھیئے
روپو، شبو، کتھو اور منا۔۔۔ہولی نے اساڑھی کے کائستھوں کے چار بچے دئیے تھے اور پانچواں چند مہینوں میں جننے والی تھی۔ اس کی آنکھوں کے گرد گہرے، سیاہ حلقے پڑنے لگے، گالوں کی ہڈیاں ابھر آئیں اور گوشت ان می... مزید پڑھیئے
میں نے مایا کو پتھر کے ایک کوزے میں مکھن رکھتے دیکھا۔ چھاچھ کی کھٹاس کو دور کرنے کے لئے مایا نے کوزے میں پڑے ہوئے مکھن کو صاف پانی سے کئی بار دھویا۔ اس طرح مکھن کے جمع کرنے کی کوئی خاص وجہ تھی۔ ایسی ب... مزید پڑھیئے
اپنے خدا پرست خاندان میں، میں سب سے چھوٹا تھا۔ جب میں چھ سال کا تھا تو اس وقت میرے باپ کی عمر پچاس کے لگ بھگ تھی۔ میرے باپ کو نزلے کی پرانی بیماری تھی۔ اس لیے وہ کچھ گنگنا کر بولتے تھے۔ ان کا دماغ آسا... مزید پڑھیئے
دیکھی نہ سنی یہ بات جو ۴۲ فروری کے ’’ٹائمز‘‘ میں چھپی۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ اخبار والوں نے کیسے چھاپ دی۔خرید و فروخت کے کالم میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا ہی اشتہار تھاجس نے وہ اشت... مزید پڑھیئے
نہا دھو کر نیچے کے تین ساڑھے تین کپڑے پہنے۔ جوگیا روز کی طرح اس دن بھی الماری کے پاس آ کھڑی ہوئی۔ اور میں اپنے ہاں سے تھوڑا پیچھے ہٹ کر دیکھنے لگا۔ ایسے میں دروازے کے ساتھ جو لگا تو چُوں کی ایک ... مزید پڑھیئے
لُوٹ کھسوٹ کا بازار گرم تھا۔ اس گرمی میں اِضافہ ہو گیا جب چاروں طرف آگ بھڑکنے لگی۔ ایک آدمی ہارمونیم کی پیٹی اُٹھائے خوش خوش گاتا جا رہا تھا۔ "جب تم ہی گئے پردیس لگا کے ٹھیس، او پیتم پیارا، دُنیا میں ... مزید پڑھیئے
اکھاڑہ جم چکا تھا۔ طرفین نے اپنی اپنی ”چوکیاں “ چن لی تھیں۔ ”پڑکوڈی“ کے کھلاڑی جسموں پر تیل مل کر بجتے ہوۓ ڈھول کے گرد گھوم رہے تھے۔ انہوں نے رنگین لنگوٹیں کس کر باندھ رکھی تھی... مزید پڑھیئے
بس کچھ ایسا ہی موسم تھا میری بچی، جب تم سولہ سترہ سال پہلے میری گود میں آئی تھیں ۔ بکائن کے اودے اودے پھول اسی طرح مہک رہے تھے اور بیریوں پر گلہریاں چوٹی تک اسی طرح بھاگی پھرتی تھیں اور ایسی ہوا چل رہ... مزید پڑھیئے
اختر اپنی ماں سے یوں اچانک بچھڑ گیا جیسے بھاگتے ہوئے کسی جیب سے روپیہ گر پڑے۔ ابھی تھا اور ابھی غائب۔ ڈھنڈیا پڑی مگر بس اس حد تک کہ لٹے پٹے قافلے کے آخری سرے پر ایک ہنگامہ صابن کی جھاگ کی طرح اٹھا اور... مزید پڑھیئے
جی ہاں ہے تو عجیب بات مگر بعض باتیں سچی بھی ہوتیں ہیں ، دن بھر وہ برساتی نالوں میں چقماقی کے جھولیاں چنتی ہے اور رات کو انہیں آپس میں بجاتی ہے، اور جس اسے چنگاریاں جھڑنے لگتی ہیں تو زور زور سے ہنستی ہ... مزید پڑھیئے
اماں ابھی دہی بلو رہی تھیں کہ وہ مٹی کا پیالہ لئے آ نکلی۔یہ دیکھ کر کہ ابھی مکھن ہی نہیں نکالا گیا تو لسسی کہاں سے ملے گی؟وہ شش و پنج میں پڑ گئی کہ واپس چلی جائے یا وہیں کھڑی رہے۔ ”بیٹھ جاؤ عال... مزید پڑھیئے
اُس کے قدموں کی آواز بالکل غیر متوازن تھی، مگر اُس کے عدم توازن میں بھی بڑا توازن تھا۔آخر بے آہنگی کا تسلسل بھی تو ایک آہنگ رکھتا ہے۔سو اُس کے قدموں کی چاپ ہی سے سب سمجھ جاتے تھے کہ ماسی گُل بانو آ رہ... مزید پڑھیئے
رات آئی، خیر کیلئے ہاتھ اٹھائے گئے اور اس کے بیاہ کا اعلان کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔وہ لال دوپٹے میں سمٹی ہوئی سوچنے لگی کہ اتنا بڑا واقعہ اتنے مختصر عرصے میں کیسے تکمیل تک پہنچا، وہ تو یہ سمجھے بیٹھی تھی کہ جب... مزید پڑھیئے
صبح ہوتے ہی بیٹے نے ملازمہ کے ہاتھوں ایک چٹھی دیکر اپنی والدہ کے پاس بھیجا۔۔۔چھٹی میں لکھا تھا ۔ ’’امی جان ! کل آپ ہمارے گھر آئیں اور ہمارے بیٹے عاصم کو لیکر چلی گئیں۔ اگر ہم موجود ہوتے تو... مزید پڑھیئے
ابھی ابھی میرے بچے نے میرے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا کو اپنے دانتوں تلے داب کر اس زور کا کاٹا کہ میں چلاّئے بغیر نہ رہ سکا اور میں نے غصّہ میں آکر اس کے دو تین طمانچےبھی جڑ دیئے بیچارا اسی وقت سے ایک معصو... مزید پڑھیئے
آج رات اپنی تھی، کیونکہ جیب میں پیسے نہیں تھے ، جب جیب میں تھوڑے سے پیسے ہوں رات مجھے اپنی نہیں معلوم ہوتی، اس وقت رات میرین ڈرائیو پر تھرکنے والی گاڑیوں کی معلوم ہوتی ہے ، جگمگاتے ہوئے فلیٹوں کی معلو... مزید پڑھیئے
جب وہ ہسپتال سے باہر نکلا تو اس کی ٹانگیں کان رہی تھیں اور اس کا سارا جسم بھیگی ہوئی روئی کا بنا معلوم ہوتا تھا اور اس کا جی چلنے کو نہیں چاہتا تھا وہیں فٹ پاتھ پر بیٹھ جانے کو چاہتا تھا۔ قاعدے سے اسے... مزید پڑھیئے
آپ مجھے پہچان گئے جی ہاں میں ہی ا کرام علی شاہ بین الاقوامی شہرت یافتہ فوٹو گرافر ہوں ، کلب کے باہر شربتی رنگ کی جو ٹویوٹا گاڑی کھڑی ہے، وہ مجھے پچھلے سال جاپان کی ایک فوٹو گرافک نمائش میں اول آنے پر ... مزید پڑھیئے
مہا لکشمی اسٹیشن کے اس پار مہا لکشمی جی کا ایک مندر ہے اسے لوگ ریس کورس بھی کہتے ہیں ، اس مندر میں پوجا کرنے والے لوگ ہارتے زیادہ ہیں جیتتے کم ہیں ، مہا لکشمی کے اسٹیشن کے اس پار ایک بہت بڑی بدر... مزید پڑھیئے
نواب بڑا تریلا اور زنخا سا لونڈا تھا۔ زرینہ کو اس لئے پسند تھا کہ وہ زرینہ کے ہاتھوں سے پٹ کر رو دھو کر صبر کر لیتا تھا۔ وہ دوسرے لوگوں کی طرح بوریا بستر باندھ کر رخصت نہیں ہو جاتا تھا۔ اس کے گن... مزید پڑھیئے
الیاس اس قریے میں آخری آدمی تھا۔ اس نے عہد کیا تھا کہ معبود کی سوگند میں آدمی کی جون میں پیدا ہوا ہوں اور میں آدمی ہی کی جون میں مروں گا۔ اور اس نے آدمی کی جون میں رہنے کی آخر دم تک کوشش کی۔ اور اس ق... مزید پڑھیئے
جب کبھی بیٹھے بٹھائے، مجھے آپا یاد آتی ہے تو میری آنکھوں کے آگے چھوٹا سا بلوری دیا آ جاتا ہے جو نیم لو سے جل رہا ہو۔ مجھے یاد ہے کہ ایک رات ہم سب چپ چاپ باورچی خانے میں بیٹھے تھے۔ میں، آپا اور امی جا... مزید پڑھیئے
بلدیہ کا اجلاس زوروں پر تھا۔ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خلافِ معمول ایک ممبر بھی غیر حاضر نہ تھا۔ بلدیہ کے زیرِ بحث مسئلہ یہ تھا کہ زنان بازاری کو شہر بدر کر دیا جائے کیونکہ ان کا وجود انسانیت، شرا... مزید پڑھیئے
رمضان کے پورے تیس روزوں کے بعد آج عید آئی۔ کتنی سہانی اور رنگین صبح ہے۔ بچے کی طرح پر تبسم درختوں پر کچھ عجیب ہریاول ہے۔ کھیتوں میں کچھ عجیب رونق ہے۔ آسمان پر کچھ عجیب فضا ہے۔ آج کا آفتاب دیکھ کتنا پی... مزید پڑھیئے
یہ سردیوں کی ایک یخ بستہ اور طویل رات کی بات ہے۔ میں اپنے گرم گرم بستر میں سر ڈھانپے گہری نیند سو رہا تھا کہ کسی نے زور سے جھنجھوڑ کر مجھے جگا دیا۔ ’’کون ہے۔‘‘میں نے چیخ کر پو... مزید پڑھیئے
دروازہ کی دھڑ دھڑ اور ’کواڑ کھولو‘ کی مسلسل اور ضدی چیخیں اس کے دماغ میں اس طرح گونجیں جیسے گہرے تاریک کنوئیں میں ڈول کے گرنے کی طویل، گرجتی ہوئی آواز۔ اس کی پر خواب او نیم رضا مند آ... مزید پڑھیئے
ہوائی جہاز پر سوار ہوتے وقت مجھے کچھ شبہ ہوا۔ نیلے لباس والے لڑکی سے پوچھا تو اس نے بھی اثبات میں سر ہلایا، جب ہم جہاز سے اترے تو مجھے یقین ہو گیا اور میں نے پائپ پیتے آکسفورڈ لہجے میں انگریزی بولتے ہ... مزید پڑھیئے
جھونپڑے کے دروازے پر باپ اور بیٹا دونوں ایک بجھے ہوئے الاؤ کے سامنے خاموش بیٹھے ہوئے تھے اور اندر بیٹے کی نوجوان بیوی بدھیا دردِ زہ سے پچھاڑیں کھا رہی تھی اور رہ رہ کر اس کے منہ سے ایسی دلخراش صدا نکل... مزید پڑھیئے
جب میں جاڑوں میں لحاف اوڑھتی ہوں، تو پاس کی دیواروں پر اس کی پرچھائیں ہاتھی کی طرح جھومتی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور ایک دم سے میرا دماغ بیتی ہوئی دنیا کے پردوں میں دوڑنے بھاگنے لگتا ہے۔ نہ جانے کیا کچھ ی... مزید پڑھیئے
بہت عرصہ گزرا کسی ملک میں ایک سوداگر رہتا تھا۔ اس کی بیوی بہت خوبصورت تھی۔ اتنی کہ اس کی محض ایک جھلک دیکھنے کے لئے عاشق مزاج لوگ اس کی گلی کے چکر لگایا کرتے تھے۔ یہ بات سوداگر کو بھی معلوم تھی اس لئے... مزید پڑھیئے
ماں جی کی پیدائش کا صحیح سال معلوم نہ ہو سکا۔ جس زمانے میں لائل پور کا ضلع نیا نیا آباد ہو رہا تھا، پنجاب کے ہر قصبے سے غریب الحال لوگ زمین حاصل کرنے کے لئے اس نئی کالونی میں جوق در جوق کھنچے چلے آ... مزید پڑھیئے
مونا لیزا کی مسکراہٹ میں کیا بھید ہے؟ اس کے ہونٹوں پر یہ شفق کا سونا، سورج کا جشن طلوع ہے یا غروب ہوتے ہوئے آفتاب کا گہرا ملال؟ ان نیم وا متبسم ہونٹوں کے درمیان یہ باریک سی کالی لکیر کیا ہے؟ یہ طلوع ... مزید پڑھیئے
جنور ی کی ایک شام کو ایک خوش پوش نوجوان ڈیوس روڈ سے گزر کر مال روڈ پر پہنچا اور چیرنگ کراس کا رخ کر کے خراماں خراماں پٹری پر چلنے لگا۔ یہ نوجوان اپنی تراش خراش سے خاصا فیشن ایبل معلوم ہوتا تھا۔ لمبی ل... مزید پڑھیئے
ہاشم خان اٹھایئس برس کا کڑیل جوان ، لمبا تڑنگا ، سرخ و سفید جسم آن کی آن میں چٹ پٹ ہو گیا۔ کمبخت مرض بھی آندھی و ہاندی آیا۔ صبح کو ہلکی حرارت تھی، شام ہوتے ہوتے بخار تیز ہو گیا۔ صبح جب ڈاکٹر آیا تو پت... مزید پڑھیئے
زندگی کا بڑا حصّہ تو اسی گھر میں گزر گیا مگر کبھی آرام نہ نصیب ہوا۔ میرے شوہر دُنیا کی نگاہ میں بڑے نیک اور خوش خلق اور فیاض اور بیدار مغز ہوں گے لیکن جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے۔ دُنیا کو تو ان لوگوں... مزید پڑھیئے
کرتار سنگھ نے اونچی آواز میں ایک اور گیت گانا شروع کر دیا۔ وہ بہت دیر سے ماہیا الاپ رہا تھا جس کو سنتے سنتے حمیدہ کرتار سنگھ کی پنکج جیسی تانوں سے، اس کی خوبصورت داڑھی سے، ساری کائنات سے اب اس شدت کے ... مزید پڑھیئے
پچھلے بارہ برس سے شیام بابو تار گھر میں کام کر رہا ہے، لیکن ابھی تک یہ بات اس کی سمجھ میں نہیں آئی کہ یہ بے حساب الفاظ برقی تاروں میں اپنی اپنی پوزیشن میں جوں کے توں کیوں کر بھاگتے رہتے ہیں، کبھی بدحو... مزید پڑھیئے
دونوں ٹرک، سنسان سڑک پر تیزی سے گزرتے رہے ! پتمبر روڈ، مشرق کی طرف مڑتے ہی ایک دم نشیب میں چلی گئی ہے اور جھکے ہوئے ٹیلوں کے درمیان کسی زخمی پرندے کی طرح ہانپتی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ رات اب گہری ہو چکی... مزید پڑھیئے
بی بی رو رو کر ہلکان ہو رہی تھی۔ آنسو بے روک ٹوک گالوں پر نکل کھڑے ہوئے تھے۔ ’’مجھے کوئی خوشی راس نہیں آتی۔ میرا نصیب ہی ایسا ہے۔ جو خوشی ملتی ہے، ایسی ملتی ہے کہ گویا کوکا کولا کی بوتل... مزید پڑھیئے
اردو ادب میں مغربی اصناف اور اسالیب فن کا تعارف کرانے والوں میں عبدالحلیم شرر کا نام نمایاں نظر آتا ہے۔ شرر ١٨٦٠ میں لکھنو میں پیدا ہوئے اور ١٩٢٦ میں لکھنو ہی کی خاک کا پیوند ہوئے۔ اس طرح ان کی تخلیقی... مزید پڑھیئے
گوپال کی ران پر جب یہ بڑا پھوڑا نکلا تو اس کے اوسان خطا ہو گئے۔ گرمیوں کا موسم تھا۔آم خو ب ہوئے تھے۔ بازاروں میں ،گلیوں میں ،دکانداروں کے پاس پھیری والوں کے پاس، جدھر دیکھو، آم ہی آم نظر آ تے۔ لال، پ... مزید پڑھیئے
گلاس پر بوتل جھکی تو ایک دم حمید کی طبیعت پر بوجھ سا پڑ گیا، ملک جو اس کے سامنے تیسرا پیگ پی رہا تھا فوراً تاڑ گیا کہ حمید کے اندر روحانی کشمکش پیدا ہو گئی ہے۔ وہ حمید کو سات برس سے جانتا تھا، اور ان ... مزید پڑھیئے
پنجاب کے ایک سرد دیہات کے تکئے میں مائی جیواں صبح سویرے ایک غلاف چڑھی قبر کے پاس زمین کے اندر کھدے ہوئے گڈھے میں بڑے بڑے اپلوں سے آگ سلگا رہی تھی۔ صبح کے سرد اور مٹیالے دھندلکے میں جب وہ اپنی پانی بھر... مزید پڑھیئے
قاسم صبح سات بجے لحاف سے باہر نکلا اور غسل خانے کی طرف چلا، راستے میں ، یہ اس کو ٹھیک طور پر معلوم نہیں ، سونے والے کمرے میں ، صحن میں ، یا غسل خانے کے اندر اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کسی ک... مزید پڑھیئے
بارش کا شور.... آہستہ آہستہ یہ شور شدت پکڑتا ہے۔ نیلم: ( ڈرتے ہوئے لہجہ میں ) کھڑکی بند کر دو جمیل.... باہر رات کا اندھیر ا ایسا معلوم ہوتا ہے۔ گویا ہمیں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہا ہے.... اف،... مزید پڑھیئے
حوا کی ایک بیٹی کے چند خطوط جو اس نے فرصت کے وقت محلے کے چند لوگوں کو لکھے۔ مگر اُن وجوہ کی بنا پر پوسٹ نہ کئے گئے۔ جو ان خطوط میں نمایاں نظر آتی ہے۔ ( نام اور مقام فرضی ہیں )... مزید پڑھیئے
پچھلے دنوں میری روح اور میرا جسم دونوں علیل تھے۔ روح اس لئے کہ میں نے دفعتاً اپنے ماحول کی خوفناک ویرانی کو محسوس کیا تھا۔ اور جسم اس لئے کہ میرے تمام پٹھے سردی لگ جانے کے باعث چوبی تختے کے مانند اکڑ ... مزید پڑھیئے
رات رات میں یہ خبر شہر کے اس کونے تک پھیل گئی کہ اتا ترک کمال مر گیا۔ ریڈیو کی تھرتھراتی زبان سے یہ سنسنی پھیلانے والی خبر ایرانی ہوٹلوں میں سٹے بازوں نے سنی جو چائے کی پیالیاں سامنے رکھے آنے والے نمب... مزید پڑھیئے
نئے لکھے ہوئے مکالمے کا کاغذ میرے ہاتھ میں تھا۔ ایکٹر اور ڈائریکٹر کیمرے کے پاس سامنے کھڑے تھے، شوٹنگ میں بھی کچھ دیر تھی۔ اس لئے کہ اسٹوڈیو کے ساتھ والا صابن کا کار خانہ چل رہا تھا۔ ہر روز اس کار خان... مزید پڑھیئے
’’ پاپوں کی گٹھڑی ‘‘ کی شوٹنگ تمام شب ہوتی رہی تھی، رات کے تھکے ماندے ایکٹر لکڑی کے کمرے میں جو کمپنی کے ولن نے اپنے میک اپ کے لئے خاص طور پر تیار کرایا تھا۔ اور جس میں فرصت کے... مزید پڑھیئے
میں جب کبھی ذیل کا واقعہ یاد کرتا ہوں ، میرے ہونٹوں میں سوئیاں سی چبھنے لگتی ہیں۔ ساری رات بارش ہوتی رہی تھی۔جس کے باعث موسم خنک ہو گیا تھا۔ جب میں صبح سویرے ہوٹل سے باہر نکلا تو دھلی ہوئی پہاڑیوں او... مزید پڑھیئے
’’داستان مجاہد ‘‘ کی ابتدا ایک افسانے سے ہوئی۔ 1938ء میں ’’مجاہد‘‘ کے عنوان سے ایک افسانے کا پس منظر تلاش کرنے کی غرض سے میں نے تاریخ ... مزید پڑھیئے
اس آدمی کے نام جس نے اپنی خونریزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا "جب میں نے ایک بڑھیا کو مارا تو مجھے ایسا لگا مجھ سے قتل ہو گیا ہے۔"... مزید پڑھیئے
دو تین روز سے طیارے سیاہ عقابوں کی طرح پر پھیلائے خاموش فضا میں منڈلا رہے تھے جیسے وہ کسی شکار کی جستجو میں ہوں۔ سرخ آندھیاں وقتاً فوقتاً کسی آنے والے خونی حادثہ کا پیغام لا رہی تھیں۔ سنسان بازاروں می... مزید پڑھیئے
تحریر--------- سعادت حسن منٹو (فرانسیسی شاعر وکٹر ہیوگو کی ایک نظم کے تاثرات) سمندر رو رہا تھا۔ مقید لہریں پتھریلے ساحل کے ساتھ ٹکرا ٹکرا کر آہ و زاری کر رہی تھیں۔ دور۔۔۔۔۔۔پانی کی رقصاں سط... مزید پڑھیئے
(اگر مقدس حق دنیا کی متجسس نگاہوں سے اوجھل کر دیا جائے تو رحمت ہو اس دیوانے پر جو انسانی دماغ پر سنہرا خواب طاری کر دے۔ حکیم گورکی) میں آہوں کا بیوپاری ہوں لہو کی شاعری میرا کام ہے چمن کی ماندہ... مزید پڑھیئے
بابا جی کوئی کہانی سنائیے۔" سکول کے تین چار لڑکے الاؤ کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اور اس بوڑھے آدمی سے جو ٹاٹ پر بیٹھا اپنے استخوانی ہاتھ آگ تاپنے کی خاطر الاؤ کی طرف بڑھائے ہوئے تھا، کہنے لگے۔ مرد... مزید پڑھیئے
کھیل خوب تھا، کاش تم بھی وہاں موجود ہوتے۔" "مجھے کل کچھ ضروری کام تھا مگر اس کھیل میں کونسی چیز ایسی قابلِ دید تھی جس کی تم اتنی تعریف کر رہے ہو؟" "ایک صاحب نے چند جسمانی ورزشوں کے کرتب دکھلائے ... مزید پڑھیئے
باورچی خانے کی دھندلی فضا میں بجلی کا ایک اندھا قمقمہ چراغِ گور کی مانند اپنی سرخ روشنی پھیلا رہا تھا۔ دھوئیں سے اٹی ہوئی دیواریں ہیبتناک دیووں کی طرح انگڑائیاں لیتی ہوئی معلوم ہو رہی تھیں۔ چبوترے پر ... مزید پڑھیئے