01:44    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

اسد اللہ خان غالب کی شاعری

6349 4 0 25

آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک ​

کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک​

دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ ​

دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک​

عاشقی صبر طلب ، اور تمنّا بیتاب ​

دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک​

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے ، لیکن ​

خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک​

پرتوِ خُور سے ، ہے شبنم کو فنا کی تعلیم ​

میں بھی ہوں ، ایک عنایت کی نظر ہونے تک ​

یک نظر بیش نہیں فُرصتِ ہستی غافل ! ​

گرمئِی بزم ہے اِک رقصِ شرر ہونے تک​

غمِ ہستی کا ، اسدؔ ! کس سے ہو جُز مرگ ، علاج ​

شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

5.0 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 2 تبصرے

Syed Jibran
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
Aijaz Shaheen Baloch
ye bohat hi aala ghazal hy

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔