11:29    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

احمد ندیم قاسمی کی شاعری

11222 22 0 114

خدا کرے میری ارض پاک پر اترے

وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے

اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں

کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن

اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال

کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے

حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

4.0 "24"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 11 تبصرے

رابعہ
اسےیاد نہ کرو تو بے چینی سی لگی رہتی ہے ❤️ پتا نہیں یہ زندگی سانسوں سے چلتی ہے یا اس کی یادوں سے
رابعہ
زیب النساء
شانزے
یہاں جو سبز اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز جس کی کوئی مثال نہ ہو۔۔
شانزے
یہاں جو سبز اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز جس کی کوئی مثال نہ ہو۔۔
عادل بصیرپوری
دعائیہ نظم بہت ہی شاندار ہے
Usman Khalid
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو (وہ فصلِ گل کہ جسے اندیشہء زوال نہ ہو) یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں (برسوں کی جگہ صدیوں) زیادہ مناسب ہوتا گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں (گھنی گھٹاؤں سے یاں ایسی بارشیں برسیں) خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن (خدا کرے نہ کبھی خم ہو سرِ وقارِ وطن) مجھے علم نہیں شاعر کے اصل اشعار (مصرعے)کیا ہیں لیکن مجھے لگتا ھے بریکٹ سے ملتے جلتے ہونے زیادہ مناسب تھے۔
نادم شگری
اس نظم کو بہت بار پڑھا ہے، لیکن ہر بار تہہ دل سے پڑھا ہے اور پڑھتا رہوں گا۔ خصوصا جب پاکستان کے اندر سیاسی بے چینی کی فضا چھا جاتی ہے تو دل سے جو دعا نکلتی ہے وہ ندیم کی منظوم دعا کی شکل میں ہوتی ہے۔ خدا کرے کہ مرے اِک بھی ہم وطن کے لیے حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو آمین یا رب العالمین
نمرہ
بہت ہی خوب
Aisha Raheel
خدا کرے کے میری عرض پاک پے اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو یہاں جو پھول کھلے کھلا رہے صدیوں یہاں سے خزاں کو گزارنے کی مجال نہ ہو یہاں جو سبزہ اگے ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز کے جس کی کوئی مثال نہ ہو خدا کرے کے نہ خام ہو سر وقار وطن اور اس کے حسن کو تشوش ماہ وسا ل نہ ہو ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج و کمال کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو خدا کرے میرے ایک بھی ہم وطن کے لئے حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
زینب
خدا کرے میری ارض پاک پر اُترے وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
ا ب ج
تشریح نہیں کی أپ نے?

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔