ہو بیش کہ کم، ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
انسان کا غم، ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
ہمراہ ترے کیوں نہ خدا آپ ہی خود ہو
یہ قہر، صنم! ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
یاروں کی خوشی دیکھ کے ہو جاتے ہیں زندہ
یاروں کا الم ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
ہم ہی نظر آئیں تمھیں الطاف کے قابل
ارباب کرم ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
اٹھتا ہی نہیں شام و سحر کوئے مغاں سے
یہ حال عدمؔ ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا