آوارہ پن کا مظاہرہ کرتی، گلابی رنگ کے جنگلی گلاب کی خوشبو، قریب قریب سرپر ٹکے گھیراؤ کرتے با دلوں کی حد سے زیادہ گھن گرج، گھڑ سواری کے دوران نیچے کی کھائیوں کا سفر،وادی لالہ زار کے ہوٹل میں تیار کردہ ... مزید پڑھیئے
میں فیجی کے بارے میں اتنا ہی جانتا تھا کہ اگر کرۂ ارض کے گلوب کو غور سے دیکھا جائے، تو بالائی سطح پر جہاں لندن نظر آئے گا وہاں بالکل اس کے نیچے جزائر فیجی نظر آئیں گے جہاں ۱۸۰ ڈگری طول بلد کا خط اُن ک... مزید پڑھیئے
ماضی میں وسطی ایشیا سے تجارتی قافلے اور جنگجو حملہ آور درہ گومل کے راستے برصغیر میں داخل ہوتے رہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب دریائے سندھ کے کنارے یہ لوگ پڑاؤ ڈالتے۔ دریائے سندھ ہی کے ذریعے ... مزید پڑھیئے
۲۰۰۶ء میں ہمارا آنسو جھیل دیکھنے کا پروگرام بنا، مگر بالاکوٹ سے اوپر کی سڑکیں بری طرح خراب اور بند تھیں اس لیے شدید خواہش کے باوجود پروگرام کو اگلے سال یعنی ۲۰۰۷ء تک ملتوی کرنا پڑا۔ گیارہ جون ۲۰... مزید پڑھیئے
منگل ۱۷/اگسٹ ۱۹۷۶ء ریٹائرنگ روم۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن ۱۹۷۳ء میں بیوی اور میں نے مل کر ۸!مئی سے ۲۱/ جولائی تک کئی ممالک کا سفر کیا تھا۔ وہ ممالک افغانستان۔ ایران۔ ترکی۔ لبنان۔ شام اور عراق تھے۔ گو ہ... مزید پڑھیئے
ترکی کو عالم اسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مسلم تاریخ میں چھ سو برس تک اہل ترکی عالم اسلام کی قیادت کے منصب پر فائز رہے ہیں۔ ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ہونے کے سبب انسانیت کی پ... مزید پڑھیئے
مشتاق یوسفی کا کون مدّاح نہیں۔ ہم بھی ان کے خوشہ چینوں میں سے رہے ہیں۔ لیکن کچھ اس خوش فہمی کے ساتھ کہ در اصل ہماری ذہنی بُناوٹ (مائنڈ سیٹ) ان کا سا ہے۔ اگر چہ ہم نے شعوری کوشش کبھی نہیں کی کہ ان کی ن... مزید پڑھیئے
تعارف لکھنے کی فرمائش ہوئی تو جی چاہا کہ فوراً کہہ دیں ’’ کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے ‘‘ لیکن پھر قبل اس کے کہ کوئی اور ہم پر ہنستا، ہمیں خود اپنے آپ پر ہنسی آ گئی۔ مشتاق ا... مزید پڑھیئے
یوں تو دلشاد بیگم کا دعوت نامہ، ’’ جیون میں ایک بار آنا سنگاپور‘‘ ہمیں کافی عرصے سے دعوتِ گناہ دے رہا تھا، لیکن جس بات نے ہمارے جذبۂ شوق پر مہمیز کا کام دیا وہ کچھ اور تھی۔ ہوا... مزید پڑھیئے
سفرنامہ محض خوش گوار حیرتوں کا دلچسپ بیان نہیں ہوتا بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم سفرنامہ نگار کا وہ ویژن ہوتا ہے کہ جو حیرتوں کے ساتھ ساتھ بصیرت کے پہلوؤں کو بھی منظر نامے کا حصہ بنا دیتا ہے۔ ایک کا... مزید پڑھیئے
محسن اعلیٰ جناب ڈاکٹر محمد یعقوب جاوید (مرحوم) سابق ڈائریکٹر جنرل فشریز پنجاب کے نام اپنی ذات میں ڈوبنے والے ٹھہریں اونچے لوگ سب کا درد بٹانے والے کہلائیں ہرجائی... مزید پڑھیئے
سڑک پر درخت ہی درخت تھے ، آسمان صاف شفاف تھا، تنہا درخت اپنے اپنے سروں کو آسمان میں چھپائے کھڑے تھے۔ ... مزید پڑھیئے
عام طور پر جب ہم امریکا کا لفظ بولتے ہیں تو اس سے صرف شمالی امریکا کے براعظم کا وہ ملک مراد ہوتا ہے جسے ریاست ہائے متحدہ یا انگریزی میں یونائیٹڈ اسٹیٹس کہتے ہیں اور جو اس وقت دنیا کی سُپر پاور کی حیثی... مزید پڑھیئے
لاہورسے تقریباً پچاس کلومیٹر دور واقع پھول نگر سے ذرا پہلے سڑک ایک راجباہ عبور کرتی ہے۔ وہ عوام میں ’نہرپرناواں‘ کے نام سے معروف ہے۔ایک پختہ سڑک اس راجباہ کے ساتھ ساتھ دائیں ہاتھ چلی جاتی ... مزید پڑھیئے
میرا تعلق گنداواہ سے ہے جو اس وقت ضلع جھل مگسی کا ہیڈکوارٹر ہے۔ یہ ایک قدیم شہر ہے، اس کا سب سے پہلا نام کنڈا ابیل تھا اور جب ہندوستان پر بھیلوں کی حکومت تھی، تو یہ اس کا صوبائی صدر مقام تھا۔ اس کے بع... مزید پڑھیئے
قلعہ پھروالہ (یا پھرہالہ) مشہور گکھڑ سردار، سلطان کیگوہر نے ۱۰۰۸ئ سے ۱۰۱۵ئ کے دوران تعمیر کیا تھا۔ یاد رہے کہ سلطان کیگوہر دراصل اس علاقے کا حکمران تھا جو اب بلتستان کہلاتا ہے لیکن اپنے خلاف ایک بغاوت... مزید پڑھیئے
’تاریخ سرزمین خانیوال، کے مصنف محمد بشیر سہو لکھتے ہیں کہ ’تلمبہ، کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ خود حضرتِ انسان کی سرگزشت۔ یہ حضرت نوح علیہ السلام کے طوفان سے پہلے بھی آباد تھا۔ اسے توح... مزید پڑھیئے
بتایا جاتا ہے کہ حضرت ماموں شیر(رح) کا اصل نام شیر شاہ تھا۔ وہ سیدعلی ہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے ماموں تھے۔ اسی لیے ماموں شیر کے لقب سے مشہور ہوئے۔ وہ داتا گنج بخش(رح) کے ساتھ ... مزید پڑھیئے
’’ سکردو کوہ نوردوں اور کوہ پیماؤں کی جنت کہلاتا ہے کیونکہ یہ آٹھ ہزار میٹر سے زائد بلند چار چوٹیوں ، چھ ہزار میٹر سے بلند تقریباً ایک سو پچاس چوٹیوں اور پانچ ہزار میٹر سے بلند بے شمار چوٹ... مزید پڑھیئے
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۱۷ ذی الحجہ 1254 ھ (مطابق 2 مارچ 1839) دو شنبہ کے دن شام کے وقت ہمارا قافلہ دلی سے روانہ ہوا۔ سب سے پہلے عالم ربانی شیخ الفقہا سید المحدثین حضرت مولانا محمد اسحاق سے شرف ملاقات... مزید پڑھیئے
انسانی زندگی ایک سفر جیسی ہے۔۱۳ جنوری ۲۰۱۲ء کو اپنی زندگی کے سفر میں ساٹھ برس کا ہو چکا ہوں۔سال ۲۰۰۹ء میری زندگی میں ایسی بیماریوں،دکھوں اور تکالیف کا سال بن کر آیا تھا کہ اب ان کا سوچ کر بھی حیرت ہوت... مزید پڑھیئے