02:08    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

سیف الدین سیف کی شاعری

1137 0 0 00

گرچہ سو بار غمِ ہجر سے جاں گُزری ہے

پھر بھی جو دل پہ گزرتی تھی کہاں گزری ہے

 

آپ ٹھہرے ہیں تو ٹھہرا ہے نظامِ عالم

آپ گزرے ہیں تو اک موجِ رواں گُزری ہے

 

ہوش میں آئے تو بتلائے ترا دیوانہ

دن گزارا ہے کہاں رات کہاں گُزری ہے

 

ایسے لمحے بھی گُزارے ہیں تری فُرقت میں

جب تری یاد بھی اِس دِل پہ گراں گُزری ہے

 

حشر کے بعد بھی دیوانے ترے پوچھتے ہیں

وہ قیامت جو گزرنی تھی کہاں گُزری ہے

 

زندگی سیفؔ لیے قافلہ ارمانوں کا

موت کی رات سے بے نام و نشاں گُزری ہے​

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سیف الدین سیف کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔