افراد:
رمیش:ایک جوان العمر مالدار بزنس مین
شانتا:رمیش کی جوان العمر شکی بیوی
مس جھن جھن والا:رمیش کی خوبصورت پرائیویٹ سکریٹری
بدھورام عرف بدھوا:ایک جوان العمر دیہاتی ملازم
مقام:رمیش کا فلیٹ
وقت:۹بجے صبح
(دروازہ کھٹکھٹانے اور پھر دھپادھپ پیٹنے کی آواز)
شانتا:افوہ! کون ’’یم دوت‘‘ کا جوائی ہے جو دروازہ پر بینڈ بجائے چلا جا رہا ہے۔ کہاں مر گئے سب نوکر چاکر۔۔۔ ارے بابا۔۔۔ کون ہے۔۔۔ دو منٹ چھری تلے دم تولو۔ نرا گاؤدی معلوم ہوتا ہے۔
(دروازہ کھلنے کی آواز)
شانتا:(حیرت سے ) ارے بدھوا تو۔۔۔؟
بدھو:ہاں مالکن ہم بدھوارام۔۔۔ پائے لاگی۔۔۔
شانتا:ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔۔۔ کب آیا تو گاؤں سے۔۔۔ چل اندر آ۔
بدھو:بس وہیں سے سیدھے چلے آئے رہے ہیں۔
شانتا:بیٹھ بیٹھ۔۔۔ گاؤں میں تو سب کشل منگل ہے نا؟
بدھو:سب ٹھیک ہے رام کی کرپا سے۔۔۔
شانتا:اور سنا کیسے آنا ہوا۔
بدھو۔: آپ ہی کے بلاوے پرتو آئے رہے ہیں ہم پار سال جب آپ گاؤں آئی رہیں تب کہا رہا ہم کہ بدھوا تو سہر آ جا صائب کے ہاں کام دلا دوں گی۔ سو بس آپ کی بات گرہ سے باندھ لی اور رام جی کی کرپا ہوتے ہی سیدھے چلے آئے رہے ہیں۔
شانتا:چل اچھا ہی کیا تو نے۔ بڑے اچھے سمے پر آیا۔۔۔ ان دنوں ترے صاحب کے لچھن بھی کچھ اچھے نہیں جان پڑتے۔سنا ہے ان دنوں کسی پر کٹی کو دفتر میں رکھ چھوڑا ہے۔۔۔ اب تو آ گیا ہے، ان دونوں پر ذرا نظر رکھنا۔
بدھو: آپ نشچنت ہو جائیے مالکن۔ ہماری نظر اتنی تیج ہے کہ اس پار سے اس پار کے سماچار لے آتی ہے۔
شانتا:چل اٹھ میں تجھے صاحب سے ملا دوں۔۔۔
(دونوں ایک کشادہ کمرے میں داخل ہوتے ہیں، رمیش ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھا ناشتہ کر رہا ہے۔)
شانتا:میں نے کہا جی، دیکھو کون آیا ہے گاؤں سے۔
رمیش:کون ہے یہ نمونہ۔
بدھو:پائے لاگی ہجور۔ ہم ’’نمونہ‘‘ نا ہی آپ کے پرانے سیوک ہیں، بدھورام۔
شانتا:میرے میکے سے آیا ہے۔
رمیش:تبھی اتنی اتاؤلی ہو رہی ہو۔۔۔ کوئی خاص سندیسہ لایا ہے کیا؟
شانتا:نہیں پچھلے دنوں جب میں میکے گئی تھی تو اس سے وعدہ کر آئی تھی کہ آپ کے ہاں کوئی کام دلوا دوں گی۔
رمیش:کام۔۔۔ کام کہاں ہے ڈارلنگ۔۔۔ تم تو جانتی ہی ہو۔
شانتا:نہیں، میں کچھ نہیں جانتی۔۔۔ تمہیں اسے نوکری دینی ہی ہو گی۔ ابھی اس روز تم کہہ رہے تھے کہ تمہیں ایک اردلی کی ضرورت ہے۔ اسے رکھ لو۔۔۔ اس کے پرکھوں نے برسوں ہمارے پریوار کی سیوا کی ہے۔
بدھو:ہاں ہجور۔۔۔ ہم کھاندانی سیوک ہیں۔ جمانے سے مالکن کے میکے کی چا کری کرتا آیا ہے ہمارا پریوار۔۔۔ بلکہ مائی باپ، اب تو مالکن ہی کا کھون نمک بن کر دوڑ رہا ہے اپنے سریر میں۔
رمیش:کیا۔۔۔ !
بدھو:ہمارا مطبل یہ ہے کہ مالکن ہی کا نمک ’’کھون‘‘ بن کر دوڑ رہا ہے ہمارے سریر میں۔
رمیش:ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔۔۔ کچھ لکھنا پڑھنا بھی جانتے ہویا بالکل ہی انگوٹھا چھاپ ہو۔
بدھو:یہی تو ایک کھوٹ ہے ہم میں ہجور۔ باپ نے پاٹھ شالہ بھیجا تو تھا لیکن پنڈت جی کے مولا بکس کا ڈر ایسا بیٹھا من میں کہ ہر کالا اکشر سسرا آج بھی بھینس برابر نجر آوے ہے۔
رمیش:گویا بالکل کورے ہیں جناب۔
شانتا:میں کہتی ہوں اس سے آپ کو کون سے ’’آڈٹ‘‘ یا انکم ٹیکس کے کام کروانے ہیں۔ جو کام یہ کر سکتا ہے وہی کروائیے۔
بدھو:ہاں ہجور جھاڑو! برتن سے لے کر چوکیداری تک ہر کام کر سکتے ہیں۔ آجما کر دیکھ لیجئے۔۔۔ !
رمیش:کہیں دو چار دن کام کر کے بھاگ تو نہیں جائے گا۔
بدھو:ارے ہجور!ہم کو ہمارے باپ نے مرتے سمے ایک ہی تو کام کی بات بتائی کہ بدھوا کھاتی روٹی پر کبھو لات نہ ماریو۔
رمیش:اچھا تو ڈارلنگ تم اسے دفتر کا پتہ سمجھا کر بھیج دو۔ آج میں ایک میٹنگ میں ہوتا ہوا دفتر جاؤں گا۔بائی۔
(رمیش کمرے سے باہر چلا جاتا ہے۔)
شانتا:بدھواتو اس سے پہلے کبھی شہر آیا ہے۔
بدھو:ہاں مالکن ایک بار آئے تھے ہم۔ جب یہاں کھیتی باڑی کے اوجاروں کی وہ لگی تھی۔۔۔ منائش۔
شانتا:منائش!۔۔۔ ارے بدھوا منائش نہیں نمائش۔
بدھو:ہاں ہاں وہی منائش۔
شانتا:جہاں نمائش لگی تھی نا!اسی میدان میں بہت سارے کھیل تماشے ہوتے رہتے ہیں اسی میدان کے راستے میں ایک بڑی بلڈنگ ہے اسی کے چوتھے مالے پر دفتر ہے تیرے صاحب کا۔۔۔ پتہ سمجھ گیا نا۔
بدھو:ہاں مالکن سمجھ گئے۔
﴿۔۔۔ ۲۔۔۔ ﴾
(رمیش کا چھوٹا سا سجا سجایا دفتر)
بدھو:(ہانپتے ہوئے ) سالا سہر میں ایک ہی تو آفت ہے۔ دھنوان لوگ مکان بڑے اونچے اونچے باندھتے ہیں۔ جیسے سیڑھی چڑھ کر آکاس کے تارے نوچتے ہوں۔چوتھے مالے پر تو پہنچ گئے اپنے رام۔۔۔ ہو نہ ہو سامنے والا’’ آپھس‘‘ اپنے صاحب ہی کا ہو گا۔۔۔ چلو اندر چلتے ہیں۔۔۔ وہ سامنے ایک بابو صاحب بھی تو کھڑے ہیں، ذرا ان سے پوچھ دیکھیں۔۔۔ ہم نے کہا۔ بابو صاحب، منٹ بھر کو تنک ادھر دھیان دینا۔
مس جھن جھن والا:اے دو پاؤں کا مینMan کیا ہم تم کو بابو صاحب لگتا۔۔۔؟
بدھو:ارے باپ رے یہ تو مادہ ہے۔ پربھو تیری لیلا پرم پار۔۔۔ ایک ہی سریر میں دونوں روپ۔۔۔ پیچھے سے نر آگے سے مادہ۔ وہ بھی آدھا یہ بھی آدھا۔
مس جھن جھن والا:یہ تم کیا بولتا مین(Man) کس سے ملنے کو منگتا۔
بدھو:یہ ہمارے مالک کی کچہری ہے نا۔۔۔؟
مس جھن جھن والا:کون مالک۔
بدھو:ہماری مالکن کے مالک۔
مس جھن جھن والا:اوہ گاڈ!تم آدمی ہے کہ آٹھواں ونڈرWonder
بدھو:اے میم صاحب یہ ونڈر۔ بندر کسے کہتی ہو۔۔۔ بندر ہو گی تم کھود۔۔۔ !
مس جھن جھن والا:کیا۔۔۔؟تم ہم کو بندر بولا!!!
بدھو:ہاں۔۔۔ پہلے تم نے ہم کو بندر کیوں کہا۔۔۔ !
مس جھن جھن والا:ہم بولتا ہے مین گیٹ آوٹ۔ چلو نکلو ادھر سے۔۔۔ out !
بدھو:اے سہر کی چھوکری زیادہ رباب (رعب) نہیں جھاڑنا ادھر کہہ دیتے ہیں ہاں۔۔۔
رمیش:(مداخلت کرتے ہوئے ) کیا بات ہے مس جھن جھن والا۔
مس جھن جھن والا:اوہ باس! تم ٹھیک ٹائم پر آ گیا۔ یہ سڑیلا آدمی ہم سے کوئرل Quarrel کرنے کو مانگتا۔
رمیش:آخر ہوا کیا۔۔۔؟
بدھو:ہجور ہم آپ کے اس ’’جھن جھنا‘‘ سے جھگڑا نہیں کئے رہے۔
مس جھن جھن والا:سنا باس۔ یہ ایڈیٹ ہم کو جھنجھنا بولتا۔
رمیش:پلیز، مس جھن جھن والا، شانت ہو جاؤ کام ڈاون(Calm down) پلیز یہ اپنا نیا اردلی ہے۔ گاؤں سے آج ہی ٹپکا ہے۔
بدھو:ہم ٹپکے نہیں ہجور۔ کیا ہم آم ہیں جو جھاڑ سے ٹپک جائیں۔ ہم تو بھک بھک گاڑی میں بیٹھ کر آئے ہیں۔
رمیش:ہاں ہاں معلوم ہے۔۔۔ اب بک بک مت کر اور یہاں میرے کیبن cabin کے باہر اس پر بیٹھ جاؤ۔۔۔ اور سن کوئی مجھ سے ملنا چاہے تو پہلے اس کا کارڈ اندر میرے پاس پہنچانا سمجھا!
بدھو:کون سا کارڈ ہجور، پوسٹ آپھیس کا کہ راشن کا۔
مس جھن جھن والا:سنا باس۔۔۔ یہ ایک دم پٹری سے اتریلا ہے۔
بدھو:اے جھنجھنا میم صاحب ہم کیا تم کو ریلوے انجن دکھائی دیت ہیں۔
رمیش:مس جھن جھن والا تم جاؤ اپنا کام کرو۔
(رمیش اپنے کیبن میں چلا جاتا ہے۔)
بدھو:(اسٹول پر بیٹھتے ہوئے ) عجب توری دنیا ہے مورے راما۔ کوئی یہاں بھانجہ ہے کوئی یہاں ماما۔۔۔
(مس جھن جھن والا فائیل لے کر کیبن کے دروازے پر پہنچتی ہے۔)
بدھو:اے جھنجھنا میم صاحب اندر کہاں جا رہی ہو، پہلے اپنا کارڈ لاؤ۔۔۔
مس جھن جھن والا:اوہ ایڈیٹ، سلیIdiot, Silly
بدھو:سلی بلی کسے کہتی ہو۔۔۔ بلی ہو گی تم خود۔
مس جھن جھن والا:او یوRascal (you)
بدھو:انگریزی میں گالی دیت ہو۔ اپنی سکل تو دیکھو سیسے میں۔
مس جھن جھن والا:باس ذرا ادھر آنے کو منگتا۔ یہ دھوتی ماسٹر ہم کو Enter ہونے کو نہیں دیتا۔
بدھو:ہم کو دھوتی ماسٹر کہت ہو۔ ذرا اپنی پھٹ بھرکی لنگوٹی تو دیکھو رام رام رام، نہ لاج نہ سرم۔
(رمیش باہر آتا ہے۔)
رمیش:اب کیا ہو گیا مس جھن جھن والا۔
مس جھن جھن والا:باس یہ اسٹوپڈstupid ہم کو تمہارے پاس آنے کو نہیں دیتا۔
بدھو:ناہی ہجور، ہم نے کھالی کارڈ مانگا تھا میم صاحب سے۔ آپ نے تو کہا رہا کہ پہلے کارڈ اندر پہنچانا، پھر۔
رمیش:ارے یہ بدھوا تو سچ مچ بدھو ہے۔ کارڈ، آفس کے لوگوں سے نہیں باہر کے ملنے والوں سے مانگنا سمجھا۔
بدھو:سمجھ گئے ہجور!۔۔۔
(رمیش اور جھن جھن والا کیبن میں داخل ہو جاتے ہیں۔)
مس جھن جھن والا:باس یہ نیا اردلی کیسا گھن چکر آدمی ہے۔ ایک دم ہمارا مستک پھرا دیتا۔
رمیش:ابھی نیا نیا ہے نا ڈارلنگ!آہستہ آہستہ سب کچھ سیکھ جائے گا، تم ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر جی چھوٹا نہ کرو سوئٹی sweety۔
(جھن جھن والا کی مسکراہٹ)
رمیش:یہ ہوئی نہ بات۔ اس بات پر اس سنڈے کو پھر دیکھیں گے بلو ہاٹ بلو کولڈ Blow Hot blow cold۔
(ہنسی)
﴿۔۔۔ ۳۔۔۔ ﴾
(رمیش اپنے کیبن میں بیٹھا ہے کہ مس جھن جھن والا داخل ہوتی ہے۔)
جھن جھن والا:گڈ مارننگ باس۔
رمیش:گڈ مارننگ سویٹی۔
جھن جھن والا:باس کل ہم نے تھیٹر کے پاس تمہارا دو کلاک ویٹ wait کیا بٹ but تم نہیں آیا۔
رمیش:کیا تم کو میرا مسیج Message نہیں ملا۔
جھن جھن والا:نو باس۔
رمش:تعجب ہے میں نے بدھو کو بھیجا تھا تمہارے گھر۔
جھن جھن والا:وہ تو ہمارا گھر نہیں آیا باس۔
رمیش:کام چور کہیں کا۔ابھی دیکھتا ہوں۔۔۔ (زور سے )بدھوا۔۔۔ اوبدھوا
بدھو:(دور کی آواز) آ رہے ہیں ہجور(اندر داخل ہو کر) حکم ہجور۔
رمیش:حکم کے بچے !کل تجھے میم صاحب کے گھر جانے کے لیے کہا تھا اور تو۔۔۔
بدھو:ان کے گھر تو گئے رہے ہم ہجور پر میم صاحب ہی کا پتہ نہیں تھا۔۔۔
جھن جھن والا:باس یہ جھوٹ بولتا ایک دم جھوٹ۔۔۔ ہی از اے لائر he is liar
بدھو:ناہی ہجور ہم کبھو جھوٹ نہیں بولتے، آپ کی سوگندھ ہم میم صاحب کے ٹھکانے گئے رہے۔۔۔
جھن جھن والا:او یو بلاڈی۔۔۔
رمیش:ٹھہرو، ٹھہرو۔۔۔ ہو سکتا ہے اس کے تمہارے گھر پہنچنے تک تم نکل چکی ہو گی۔ یہ تمہارے گھر گیا ضرور لیکن لیٹ گیا۔
بدھو:ناہی ہجور!ہم ان کے گھر بالکل نہیں لیٹے۔ ہم تو کام کرنے کے سمے کبھو ’’وسرام‘‘ نہیں کرتے۔
رمیش:یہ کیا بک رہا ہے تو؟
بدھو:ہم سچ کہہ رہے ہیں ہجور! میم صاحب کے ٹھکانے لیٹنا تو ایک اور ہم نے کمر بھی سیدھی نہیں کی۔
جھن جھن والا:یہ کیا بولتا باس۔!
رمیش:اف!میں تو باز آیا اس ’’لٹھ مارکہ ‘‘نمونے سے۔ میں کہہ رہا ہوں لیٹ۔۔۔ اور یہ سمجھ رہا ہے لیٹنا۔۔۔ جا بابا تیرے ہاتھ جوڑے میں نے۔
بدھو:یہ کیا کرتے ہیں ہجور ہمارا دھرم بھرشٹ ہو جائے گا۔۔۔ ہم تو آپ کے چرنوں کی تچ دھول ہیں۔۔۔ ماٹی ہیں۔
رمیش:اچھا اچھا جا بابا جا۔
﴿۔۔۔ ۴۔۔۔ ﴾
جھن جھن والا:(چلاتی ہوئی) باس۔۔۔ بڑا گھپلا ہو گئیلا ہے۔۔۔
رمیش:اب کیا ہو گیا۔۔۔ مس جھن جھن والا
جھن جھن والا:اپنا کسٹمر اٹک مل سٹک مل چندی والا۔ وہ اپنے ہاتھ سے نکل گیا باس۔
رمیش:کیا کہہ رہی ہو تم۔۔۔؟
جھن جھن والا:ہم ٹھیک بولتا باس۔ ابھی ابھی سیٹھ کا فون آیا تھا۔ وہ گرم لگتا تھا۔ بولا وہ سویرے ادھر فون لگایا ہوتا پن کی کسی نے فون پراس کا بہت انسلٹ insult کیا باس۔۔۔
رمیش:سویرے سب سے پہلے صرف بدھو ہی یہاں پہنچتا ہے۔۔۔ کہیں اسی نے تو کباڑا نہیں کر دیا(اونچی آواز میں ) بدھوا، اے بدھوا کے بچے۔۔۔ کہاں مر گیا کمبخت۔۔۔
بدھو:(دور کی آواز) آئے ہجور۔۔۔ حاجر ہوئے (اندر داخل ہو کر) حکم ہجور۔
رمیش:حکم کے بچے آواز دے دے کر گلا بیٹھ گیا، کیا اب اونچا بھی سننے لگا ہے۔
بدھو:ناہی ہجور ہم تو آپ کی پہلی پکار پرہی کان دھرے تھے پر جب آپ نے بدھوا کے بچے کی آواز لگائی توہم رک گئے کہ ہجور ہم کو ناہی ہمارے بچے کو بلائے رہے ہیں۔۔۔ لیکن ہجور اس کے لیے آپ کو بہت انتجار کرنا پڑے گا۔ ابھی تو ہماری سگائی بھی ناہی ہوئی۔۔۔
رمیش:اب چپ بھی کرے گایا یونہی میرا بھیجہ چاٹے جائے گا۔۔۔
بدھو:شیو، شیو، شیو یہ کیسی بات کہت ہیں ہجور ہم تو شدھ شاکا ہاری ہیں۔ ماس مچھی کو چھوتے تک نہیں، پھر آپ کا بھیجہ کیسے چاٹ سکتے ہیں۔
رمیش:(گھٹنوں پر ہاتھ مارکر) اوہ مائی گڈنیسOh my goodness
بدھو:(حیرت سے ) گھٹ نیس! یہ آپ کے گھٹنے کو کیا ہوا ہجور کہیں موچ و وچ تو نہیں آئی گئی۔
رمیش:ہے بھگوان۔۔۔ !!
بدھو:ہاں ہجور! بھگوان سب ٹھیک کر دے گا، جرا ہم کو تو دکھانا اپنا گھٹنا۔۔۔
رمیش:(چلا کر) اے او گھٹنے کی اولاد نکل جا، دور ہو جا میری نظروں سے۔۔۔ مس جھن جھن والا، اس کا حساب صاف کر کے فوراً آفس سے نکال باہر کرو اسے۔۔۔
بدھو:نکالنے کی جرورت، ناہی ہجور ہم کھود جا رہے ہیں، پر اتنا یاد رکھنا ہجور ہم یہاں سے سیدھے مالکن کے پاس جاویں گے۔
رمیش:(غصہ سے ) مجھ پردھونس جماتا ہے، بول۔۔۔ بتا۔۔۔ کیا کہے گا مالکن سے۔۔۔
بدھو:یہی کہ مالکن ہم آپ کا اور آپ کے پرکھوں کا بہت نمک کھائے رہے ہیں، آپ کی گرہستی کو برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتے، جرا اپنے مالک سے ہسیار رہیں، یہ ادھر آپ کوبھی دارجلنگ دارجلنگ پکارتے ہیں اور ادھر آپھس میں جھنجھنا میم صاحب کو بھی۔
جھن جھن والا:سنا باس تم نے۔۔۔ یہ دو ٹکے کا آدمی تم کو بلیک میل کرنے کو منگتا، او گاڈ۔۔۔ اب ادھر میں یا توہم رہے گا یہ بلیک میلر۔
بدھو:ادھر تم ہی رہ لینا جھن جھنا میم صاحب، اپنا تو دانہ پانی اٹھ گیا ادھر سے۔ اچھا ہجور کوئی بھول چوک ہو گئی ہو تو شما کر دینا۔ جئے رام جی کی۔!
(بدھوا جانے کے لئے پلٹتا ہے )
رمیش:(گڑبڑا کر) اے بدھوا۔۔۔ (پھر چاپلوسی کے لہجے میں ) پیار سے بدھوا، ارے بھئی رک تو سہی تو اتنی سی بات پر خفا ہو گیا۔ مذاق بھی نہیں سمجھتا۔
بدھو:مجاق۔مطبل یہ کہ آپ ہم سے ’’ٹنکل‘‘ کئے رہے ہجور۔۔۔
رمیش:ہاں !اورتو ذرا دیر کی ہنسی دل لگی میں برا مان گیا۔
جھن جھن والا:باس!یہ تم کیا بولتا۔۔۔
رمیش:یوشٹ اب مس جھن جھنا۔
جھن جھن والا:جھن جھنا!۔۔۔ باس تم ہمارا انسلٹ کرتا اس بدھورام کا سامنے۔۔۔
رمیش:پلیز، پلیز جھن جھن والا۔۔۔ مجھے۔ مجھے سمجھنے کی کوشش کرو۔۔۔ ورنہ، ورنہ میں پاگل ہو جاؤں گا۔ بدھو یہ نہیں بلکہ بدھو تو میں ہوں میں۔۔۔
جھن جھن والا:یہ تم کو کیا ہو گئیلا باس۔۔۔
رمیش:میں بہت دیر میں بات سمجھ پایا مس جھن جھن والا، یہ بدھو دراصل میری پتنی کا جاسوس ہے جاسوس!
جھن جھن والا:(حیرت سے ) جاسوس!یومین سیکریٹ ایجنٹ۔۔۔ زیرو، زیرو، زیرو
رمیش:یس۔یس۔ جھن جھنا۔۔۔
جھن جھن والا:اوہ، نو باس
بدھو:(مسکراتے ہوئے ) تو پھر ہجور ہم جائیں ڈیوٹی بجانے۔۔۔
رمیش:ہاں ہاں سرکار آپ تشریف لے جا سکتے ہیں۔
بدھو:جئے رام جی کی، جئے رام جی کی۔
***
ماخذ: ’’توتو میں میں ‘‘
زندہ دلان حیدرآباد
۳۱!مجردگاہ، معظم جاہی مارکیٹ
حیدرآباد۔
۵۰۰۰۰۱(اے پی)