01:59    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - بچوں کے ترانے

428 0 0 00

کمرے سے باہر نکلنا آ گیا

جب سے عکاشہ کو چلنا آ گیا

 

چلتے چلتے دوڑنے بھی لگ گئے

گرتے گرتے اب سنبھلنا آ گیا

 

پہلے تو مشکل تھا بسکٹ توڑنا

اب تو روٹی بھی نگلنا آ گیا

 

گود میں آنے سے کترانے لگے

جب سے پاؤں پاؤں چلنا آ گیا

 

کودنا آیا انہیں قالین پر

سنگِ مرمر پر پھسلنا آ گیا

 

ناک میں دم کر دیا گھر والوں کے

اس قدر ان کو اچھلنا آ گیا

 

ناز نخرے روٹھنے کے ساتھ ساتھ

اب تو تیور بھی بدلنا آ گیا

 

سامنے امی کے ضدّی بن گئے

ابو کے آگے پگھلنا آ گیا

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔