03:52    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - بچوں کے ترانے

3958 9 2 05

مدرسہ جانا ہو تو ہوتے نہیں بیدار وہ

اور چھٹی ہو تو قبل از فجر ہی تیار وہ

 

مدرسہ سے آ کے ہو جاتے ہیں وہ یکدم فریش

مدرسہ جانے سے پہلے رہتے ہیں بیزار وہ

 

مدرسہ جانے سے پہلے سست کاہل اور نحیف

مدرسہ سے آ کے ہوتے ہیں سبک رفتار وہ

 

مدرسہ تو جبر کر کے ان کو پہنچاتے ہیں سب

شوق سے جاتے ہیں لیکن پارک اور بازار وہ

 

رہتے ہیں دورانِ تعلیمات پت جھڑ کی طرح

جب ہوں تعطیلات تو یکسر گل و گلزار وہ

 

دیکھ کر قرآن کو اڑنے لگے چہرے کا رنگ

کمپیوٹر جب مقابل ہو تو ہوں سرشار وہ

 

مدرسہ کا جب کریں ناغہ تو صحت مند ہوں

مدرسہ کا نام سن کر پھر پڑیں بیمار وہ

 

گر خوشی سے جاتے تو رہتے وہ خود بھی مست و شاد

مدرسہ جاتے تو ہیں ہی چار یا ناچار وہ

 

سبقی و منزل کا دوہرانا انہیں بارِ گراں

جب ہی تو استاد سے کھاتے ہیں جا کر مار وہ

 

گر بنا رکھا یہی دستور تو خود سوچیئے

کس طرح باندھیں گے سر پر علم کی دستار وہ

 

کوئی ان کی کیا مدد کر پائے گا اس حال میں

خود ہی ہیں اپنی ترقی کے لئے دیوار وہ

 

کاش ان کا یہ مزاجِ خام ہو تبدیل اب

منزلِ علم و عمل کا کر لیں بیڑا پار وہ

 

ورنہ پچھتائیں گے اپنی کاہلی پر ایک دن

اور اثرؔ پائیں گے خود کو بے بس و لاچار وہ

5.0 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔