01:38    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - بچوں کے ترانے

2298 6 0 04.3

جو اک بار اے دوست جاتی ہے بجلی

بڑی منتوں سے پھر آتی ہے بجلی

 

سرِ شام ہی سے یہ رہتی ہے غائب

علی الصبح جلوہ دکھاتی ہے بجلی

 

شکایت ہے بچوں کو یہ واپڈا سے

کہ بچوں کو شب میں ڈراتی ہے بجلی

 

سبھی دیکھتے ہیں بصد شوق اس کو

کہ صورت دکھانے کو آتی ہے بجلی

 

بڑی زاہدانہ روش کی ہے حامل

کہ گرمی میں شب بھر جگاتی ہے بجلی

 

جو پڑھتے نہیں فجر بھی ان کو اکثر

تہجد کا عادی بناتی ہے بجلی

 

وہاں لوڈشیڈنگ سے محروم ہیں سب

جہاں پر کہ کنڈے سے آتی ہے بجلی

 

جبھی خون انساں کا کرتی ہے پانی

کہ پانی میں ہر دم نہاتی ہے بجلی

 

سو میٹر بھی ہے برق رفتار اتنا

زباں صارفیں کو چڑاتی ہے بجلی

 

میں پھر بھی نہیں ہوتا آپے سے باہر

مرے ظرف کو آزماتی ہے بجلی

 

جلاتی نہیں بلب و سیور ولیکن

دلِ صارفیں کو جلاتی ہے بجلی

 

اثرؔ شعر لکھنے جو بیٹھا، تو جا کر

مرے حال پر مسکراتی ہے بجلی

4.3 "6"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔