نئی نویلی دلہن کوئی کام نہ کرتی تھی جبکہ شادی کو ایک ماہ ہو گیا اور اس نے کام کو ہاتھ تک نہ لگایا تھا۔ دولہا والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔ تنگ آ کر ماں بیٹے نے ایک منصوبہ بنایا صبح اٹھے تو دونوں نے ہاتھ میں ایک ایک جھاڑو پکڑ لی اور لڑنے لگے۔ ماں کہتی جھاڑو میں دوں گی بیٹا کہتا نہیں میں دوں گا۔ ان کا خیال تھا کہ دلہن یہ سن کر خود جھاڑو دینے لگے گی بہو نے شور سنا تو کمرے سے اٹھ کر آئی اور لڑنے کی وجہ پوچھی اور سن کر کہنے لگی ”اس میں لڑنے کی کیا بات ہے امی! ایک دن جھاڑو آپ دیا کریں ایک دن یہ“۔