“کسی بھی شخص پر اعتمادکرنے سے پہلے اس بات کا اندازہ لگا لینا چاہیے کہ وہ خود دوسروں پر کس قدراعتبار کرتا ہے۔ پھر جس قدر وہ اوروں پر بھروسا کرتا ہےاُس شخص پربھی اُتنا ہی بھروسا کیا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص ہر خاص و عام پر پورا اعتماد کرتا ہے تو اُس پر بھی آنکھ بند کر کے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ایک انسان اندر سے جیسا ہوتا ہے وہ لا شعوری طور دوسروں کو بھی ویسا ہی سمجھتا ہے۔ محتاط ہونا الگ بات ہے ایک چور کو سب چور نظر آتے ہیں اور ایک ایماندار کو چاہے سب ایماندار نہ بھی دِکھیں وہ کسی بھی انسان کوبلاوجہ بغیر کسی ثبوت کے بے ایمان نہیں سمجھتا۔”