اُجلے من کے اُجلے دل کے
بیٹھے ہیں کچھ بچے مل کے
بول یہ میٹھے بول رہے ہیں
کانوں میں رس گھول رہے ہیں
روشن روشن پیارے پیارے
ہیں یہ زمیں کے چاند ستارے
اس دُنیا کے باغ کے مالی
مُستقبل کے غالب حالی
سرو و سمن کی جان یہی ہیں
خُوشبو کی پہچان یہی ہیں
سادہ سادہ گھاتیں ان کی
پیاری پیاری باتیں ان کی
تن جانا بھی ان سے سیکھو
من جانا بھی ان سے سیکھو
گیت یہی ہیں ، سنگیت یہی ہیں
ہارے ہُوؤں کی جیت یہی ہیں
ناپ رہے ہیں تول رہے ہیں
آپس میں ہنس بول رہے ہیں
ہستی ان کا ہاتھ نہ چھوڑے
مستی ان کا ساتھ نہ چھوڑے
اپنے سوتے بھاگ جگائیں
آؤ ان کے ناز اٹھائیں