ہم کہ عادی ہیں مسلسل کام کے
ہم نہیں قائل اثرؔ آرام کے
داعی ہیں اللہ کے پیغام کے
ہم محافظ عالمِ اسلام کے
ہوں نہ اب مایوس اب ہمت کریں
ہم اگر صبح و مسا محنت کریں
دن پھریں گے رنجش و آلام کے
ہم محافظ عالمِ اسلام کے
نامِ مولیٰ ہر نفس لیتے رہیں
دعوتِ دینِ مبیں دیتے رہیں
دامنِ حکم شریعت تھام کے
ہم محافظ عالمِ اسلام کے
کل جہاں کو حق کا اب پیغام دیں
کام جو ذمے ہے وہ انجام دیں
مستحق ہوں گے جبھی انعام کے
ہم محافظ عالمِ اسلام کے
ظلم کے طوفان کا رخ موڑ دیں
کفر کی شوکت کو یکسر توڑ دیں
دستِ غیبِ مقتدر کو تھام کے
ہم محافظ عالمِ اسلام کے
کام کا آغاز کر دیں ہم اثرؔ
چھوڑ دیں انجام کو اللہ پر
ہم محافظ عالمِ اسلام کے
ہم مکلف ہیں فقط اقدام کے