02:16    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

806 0 0 00

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

 

یہ جتنے چوہے دیکھتے ہو

کچھ گاؤں کے ہیں کچھ جنگل کے

کچھ رہنے والے جہلم کے

کچھ باسی کتّھو ننگل کے

کچھ لڈّن کچھ ممدوٹ کے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

 

ہم شاہی نسل کے چوہے ہیں

یہ تخت اور تاج ہمارا ہے

ہر گاؤں میں اپنی شاہی ہے

ہر شہر میں راج ہمارا ہے

ہم راجے شاہی کوٹ کے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

 

ہم بڑے ہی کام کے چوہے ہیں

یہ شیر میاں کس کام کا ہے

ہم اصلی شیر بہادر ہیں

یہ شیر بہادر نام کا ہے

ہم فوجی شاہی کوٹ کے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

 

تُم جانتے ہو یہ بی مانو

کیوں میاؤں میاؤں کرتی ہے

یہ بلّی ہم سے دبتی ہے

یہ بلّی ہم سے ڈرتی ہے

ہم بلّے باگڑ بوٹ کے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

 

یوں ظاہر میں کمزور ہیں ہم

پر جب بھی موج میں آتے ہیں

یہ کتّے گیدڑ چیز ہیں کیا

ہم شیر کو بھی کھا جاتے ہیں

 

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

ہم چوہے ٹوٹ بٹوٹ کے ہیں

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔