05:39    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

411 0 0 00

ایک بڑا ہے اِک چھوٹا ہے

اِک دبلا ہے اِک موٹا ہے

 

دو کہتے ہیں اُس کو بھیّا

دو کہتے ہیں اُس کو بھائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

 

دو ہنستے ہیں دو روتے ہیں

دو جاگیں تو دو سوتے ہیں

 

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا بھائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

 

لمبے لمبے بال ہیں اُن کے

گورے گورے گال ہیں اُن کے

آنکھیں اُن کی کالی کالی

صورت اُن کی بھولی بھالی

کوئی کہے یہ دو بہنیں ہیں

کوئی کہے یہ دو ہیں بھائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

 

ٹوٹ بٹوٹ کی نانی بولی

خالہ اور ممانی بولی

بولی امّی، پھوپھی، تائی

ہم سب کا ہے اِک اِک بھائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

 

اک بھائی لنگوٹی پہنے

دوسرا نکّر چھوٹی پہنے

تیسرا پہنے لمبا کرتا

چوتھا پہنے سوٹ اور ٹائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

 

اک کھاتا ہے حلوا پُوری

اک کھاتا ہے گھی کی چُوری

اک کھاتا ہے گرم پکوڑے

اک کھاتا ہے برف ملائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

 

بیٹھے ہوں تو شور مچائیں

اُٹھ بیٹھیں تو ناچیں گائیں

بھوکے ہوں تو چیخیں ماریں

پیٹ بھرے تو کریں لڑائی

ٹوٹ بٹوٹ کی شامت آئی

ٹوٹ بٹوٹ کے چار ہیں بھائی

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔