کسی عمل میں ظاہری اور اُوپری خوبصورتی برتنا جس کا کوئی تعلق دلی خواہش سے نہ ہو اِس طرح کا رو یہ سماج کے بہت سے لوگوں میں ملتا ہے کہ وہ اُوپرے دل سے بہت کچھ کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن اُن کا دل و دماغ اپنی نیکی اور نیک خواہشوں کے ساتھ اُس میں شریک نہیں ہوتا۔ اس کو ظاہر داری برتنا کہتے ہیں۔
مولوی نذیر احمد نے اپنے ناول میں ظاہردار بیگ کا کردار کچھ اسی انداز سے تراشا ہے کہ وہ بظاہر بہت کچھ ہے اور حقیقت میں کچھ بھی نہیں۔