01:30    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

محمد اقبال کی شاعری

1702 1 0 00

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے

جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے

 

پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے

پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے

 

محرومِ تماشا کو پھر دیدہء بینا دے

دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دِکھلا دے

 

بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل

اس شہر کے خوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے

 

پیدا دلِ ویراں میں پھر شورشِ محشر کر

اس محملِ خالی کو پھر شاہد لیلا دے

 

اس دور کی ظلمت میں ہر قلبِ پریشاں کو

وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرما دے

 

رفعت میں مقاصد کو ہمدوشِ ثریا کر

خودداریِ ساحل دے، آزادیِ دریا دے

 

بے لوث محبت ہو، بے باک صداقت ہو

سینوں میں اُجالا کر، دل صورتِ مینا دے

 

احساس عنایت کر آثارِ مصیبت کا

امروز کی شورش میں اندیشہء فردا دے

 

میں بلبلِ نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا

تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو داتا دے!

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔