01:56    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

محمد اقبال کی شاعری

1955 1 0 04

جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی

کھلتے ہیں غلاموں پر اسرارِ شہنشاہی

 

عطار ہو، رومی ہو، رازی ہو، غزالی ہو

کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحرگاہی

 

نومید نہ ہو ان سے اے رہبرِ فرزانہ!

کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی

 

اے طائرِ لاہوتی! اس رزق سے موت اچھی

جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

 

دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اَولیٰ

ہو جس کی فقیری میں بوئے اسداللّٰہی

 

آئینِ جوانمرداں، حق گوئی و بے باکی

اﷲ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی

4.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔