06:49    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

علی سردار جعفری کا تعارف

( 1913-2000 )

29 Nov 1913 - 01 Aug 2000
علی سردار جعفری بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور و معروف شاعر تھے۔ وہ ادب کی ترقی پسند تحریک اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے وابستہ تھے۔ علی سردار جعفری اترپردیش کے گونڈہ ضلع کے بلرامپور میں 1913 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے لکھنؤ میں ایک مذہبی ماحول میں پرورش پائی تھی۔ تعلیمی اعتبار سے انہوں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا تھا۔ جعفری کی ذہانت کا یہ عالم تھا کہ آٹھ سال کی عمر میں وہ انیس کے مرثیوں میں سے 1000 اشعار روانی سے پڑھتے تھے۔ وہ صرف پندرہ برس کے تھے جب انہوں خامہ فرسائ شروع کی تھی۔ انہوں نے ان کا ادبی سفر افسانہ نگاری سے شروع کیا تھا۔ 1938 میں ان کا پہلا افسانوں کا مجموعہ "منزل" شائع ہوا تھا۔ مگر اس کے بعد انہوں نے شاعری کا رُخ کیا۔ علی سردار جعفری نے انقلابی اور حب الوطنی سے جڑی شاعری کی تھی جس کے سبب 1940 میں گرفتار ہوئے تھے۔ وہ بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کے ایک رکن کے طور پر کام کرتے تھے اور اس کی ٹریڈ یونین کی سرگرمیوں میں مستعدی سے۔ اپنی شاعری کے ذریعے، وہ عوام میں سیاسی شعور پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ شاعری کے علاوہ جعفری ڈرامے اور افسانہ نگاری میں بھی خاصا عبور رکھتے تھے۔ وہ ممبئ سے چھپنے والے سہ ماہی "نیا ادب" کے مدیر تھے۔ وہ شیکسپئر کی کچھ تحریروں کا اردو میں کامیاب ترجمہ کرچکے تھے۔ ہندی اور اردو میں حدفاصل کو گھٹانے کے ایک تجربے کے طور پر انہوں نے چار روایتی شعرا غالب، میر، کبیر اور میرا کے کلاموں کو ایک ہی کتاب میں یکجا کیا تھا۔ علی سردار جعفری کو ان کی ادبی خدمات کی وجہ سے 1967 میں پدماشری کا قومی اعزاز دیا گیا تھا۔ 1999 میں جب اس وقت کے بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پاکستان کے تاریخی دورہ امن پر آئے تھے، تب انہوں اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کو "سرحد" کے نغموں کا البم پیش کیا تھا جنہیں لکھا علی سردار جعفری نے تھا اور آواز سیما انیل سہگل کی تھی۔ علی سردار جعفری یکم اگست 2000 میں ممبئ شہر میں اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔

علی سردار جعفری کی شاعری

علی سردار جعفری کا مجموعہ کلام

ہم معذرت خواہ ہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔