02:11    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

علی سردار جعفری کی شاعری

721 1 0 03.5

انجم و مہتاب کے سائے میں جب آئے گی رات​

نیلگوں زلفوں کے پیچ و خم میں بل کھائے گی رات​


مسکرائے گی گریبانوں میں پھولوں کی طرح​

آنچلوں کی ریشمی شکنوں میں لہرائے گی رات​


مطربِ رنگیں نوا کے ساتھ ہو گی نغمہ سنج​

ساقئ کافر ادا کے ساتھ اٹھلائے گی رات​


شعلہ پیکر قامتوں کے حلقۂ آغوش میں​

کہکشاں در کہکشاں پھر رقص میں آئے گی رات​


چھیڑ دے گی جنبشِ مژگاں کا سازِ دلبری​

عارض و لب کے مہکتے پھول برسائے گی رات​

 

عشق کے ہونٹوں سے پی کر جرعۂ آبِ حیات​

حسن کے پیمانۂ سیمیں کو چھلکائے گی رات​


گنگنائے گی جواں پیروں کی پازیبوں کے سنگ​

ساعدوں کی شمعِ کافوری میں جل جائے گی رات​


چشمِ ساقی ہی میں ٹھہرے گی نہ زلفِ بادہ میں​

ساغر و مینا کے سینے سے ابل جائے گی رات​


جرعہ جرعہ کر کے ذوقِ تشنگی پی جائے گا​

قطرہ قطرہ کر کے پیمانوں میں ڈھل جائے گی رات​


رنگِ خونِ آرزو بن کر سحر ہو گی طلوع​

دردِ دل بن کر مگر سینے میں رہ جائے گی رات​

 

رنگ و بو کے قافلے، غنچوں کی آوازِ جرس​

دور بادِ صبح کی صورت نکل جائے گی رات​


ہم نہ ہوں گے پر قدح خوارانِ بزمِ نو کے ساتھ​

لے کے صہبائے طرب کے جام پھر آئے گی رات​

3.5 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

علی سردار جعفری کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔