وقتِ سحر وہ از خود جاگے
منہ دھونے کو اٹھ کر بھاگے
کھانے پینے میں تھے آگے
منے میاں نے روزہ رکھا
بسکٹ کھایا پاپڑ چکھا
دن چڑھتے ہی دھوپ جو چھائی
کھائی فوراََ دودھ ملائی
مقصد تھا بس روزہ کشائی
منے میاں نے روزہ رکھا
بسکٹ کھایا پاپڑ چکھا
چیونگم بھی تا دیر چبائے
روٹی سالن سب کچھ کھائے
پانی پینے سے گھبرائے
منے میاں نے روزہ رکھا
بسکٹ کھایا پاپڑ چکھا
بھولا پن خود اِس سے عیاں ہے
پوچھا ہم نے روزہ کہاں ہے
بولے وہ بکسے میں نہاں ہے
منے میاں نے روزہ رکھا
بسکٹ کھایا پاپڑ چکھا
سوئے نہیں وہ دن بھر جاگے
کھیلے کودے دوڑے بھاگے
افطاری میں سب سے آگے
منے میاں نے روزہ رکھا
بسکٹ کھایا پاپڑ چکھا
امی ابو تو شاداں تھے
باہر والے سب حیراں تھے
منے میاں پھر منے میاں تھے
منے میاں نے روزہ رکھا
بسکٹ کھایا پاپڑ چکھا