میاں گڈو بھی عجب کام اثرؔ کرتے ہیں
روزہ رکھتے نہیں افطار مگر کرتے ہیں
کب اٹھیں گے مرے گھر والے برائے سحری
اسی لالچ میں تو وہ شب سے سحر کرتے ہیں
وقتِ افطار بصد شوق وہ بے تابی سے
کھانے پینے ہی کی اشیا پہ نظر کرتے ہیں
سحری، ناشتا، لنچ اور ڈنر اور افطار
یہی کرتے ہیں، کوئی کام اگر کرتے ہیں
ہے یہی وجہ میاں گڈو بنے ہیں لڈو
جو ہیں حلوائی بڑی ان کی قدر کرتے ہیں
میاں گڈو تو ہوئے چکنے گھڑے کی مانند
شعر اثرؔ آپ کے کب ان پہ اثر کرتے ہیں