ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان
اِک چوہا تھا بھولا بھالا، اِک چوہا شیطان
ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان
ٹوٹ بٹوٹ نے ہاتھ ملایا، جھُک کر کیا سلام
پھر بولا ’’یہ گھر ہے تمہارا، سمجھو مجھے غلام
جو کچھ چاہو منہ سے مانگو، حاضر ہے یہ جان‘‘
ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان
ٹوٹ بٹوٹ کی باتیں سن کر پہلے وہ گھبرائے
کچھ کچھ اُن کا جی للچایا، کچھ کچھ وہ شرمائے
کیا مانگیں اور کیا نہ مانگیں، دِل میں تھے حیران
ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان
دونوں تھے دو دن کے بھوکے، مرتے کیا نہ کرتے
دونوں نے آخر منہ کھولا، بولے ڈرتے ڈرتے
ہم کھائیں گے پہلے چٹنی، پھر کھائیں گے پان
ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان
چٹنی میں تھا مِرچ مسالا، دینے لگے دہائی
پان میں چُونا تیز لگا تھا، فوراً ہچکی آئی
سی سی سی سی، سُو سُو سُو سُو، کھو کھو کھو کھو کھان
ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان
چوہوں کی حالت نہ پوچھو، ڈر کر بھاگے چوہے
پیچھے پیچھے ٹوٹ بٹوٹ تھا، آگے آگے چوہے
اب کیسی مہمانی یارو، اب کیسا مہمان
ٹوٹ بٹوٹ کے گھر میں آئے دو چوہے مہمان