کچھ ہمجولی کچھ ہمسائے
کچھ اپنے کچھ لوگ پرائے
ٹوٹ بٹوٹ کو ملنے آئے
ٹوٹ بٹوٹ کی بولی دادی
ٹوٹ بٹوٹ نے کر لی شادی
اب نہ وہ شوخی اب نہ وہ شیخی
اب نہ وہ اُس کی دھینگا مشتی
ختم ہوئی سب ہا ہا ہی ہی
ختم ہوئی ساری آزادی
ٹوٹ بٹوٹ نے کر لی شادی
اب نہ وہ رونق ہے نہ وہ میلا
دن بھر گھر میں رہے اکیلا
بیوی لے گئی پیسا دھیلا
میرے اللہ یہ بربادی
ٹوٹ بٹوٹ نے کر لی شادی