میں پریوں کے پیارے پیارے دیس میں اک دن جاؤں گا
کچھ پریاں اور کچھ جن لے کر اپنے دیس میں آؤں گا
ایسے کپڑے لاؤں گا جو میرے مہماں چاہیں گے
ان کی فرمائش کے کپڑے درزی سے سلواؤں گا
میرے ہمراہ جائیں گے وہ سڑکوں پر لاہور کی
بیٹھیں گے وہ تانگے میں ، پھر ان کو سیر کراؤں گا
سیر سپاٹا ہو جائے تو ہوٹل میں ہم جائیں گے
چاٹ ، سموسے ، مکھن ، برگر ان کو میں کھلواؤں گا
ڈرتے ہیں جو بچے جن سے ، گھبراتے ہیں پریوں سے
ان بچوں کو میں پریوں سے اور جن سے ملواؤں گا
باغوں میں ہم جائیں گے اور آنکھ مچولی کھیلیں گے
شام ڈھلے جب تھک جائیں تو شربت بھی پلواؤں گا
کتنا اچھا دن گذرے گا اور جب سورج ڈوبے گا
اپنے پیارے مہمانوں کو ان کے گھر پہنچاؤں گا