02:01    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

5314 5 2 14

ٹوٹ بٹوٹ کے دو مُرغے تھے

دونوں تھے ہُشیار

اِک مُرغے کا نام تھا گیٹو

اِک کا نام گِٹار

 

اِک مُرغے کی دُم تھی کالی

اِک مُرغے کی لال

اِک مُرغے کی چونچ نرالی

اِک مُرغے کی چال

 

اِک پہنے پتلُون اور نیکر

اِک پہنے شلوار

اِک پہنے انگریزی ٹوپی

اِک پہنے دستار

 

اِک کھاتا تھا کیک اور بِسکٹ

اِک کھاتا تھا نان

اِک چباتا لونگ سپاری

ایک چباتا پان

 

دونوں اِک دن شہر کو نِکلے

لے کر آنے چار

پہلے سبزی منڈی پہنچے

پھر لنڈے بازار

 

اِک ہوٹل میں انڈے کھائے

اِک ہوٹل میں پائے

اِک ہوٹل میں سوڈا واٹر

اِک ہوٹل میں چائے

 

پیٹ میں جُوں ہی روٹی اُتری

مُرغے ہوش میں آئے

دونوں اُچھلے، ناچے، کُودے

دونوں جوش میں آئے

 

اِک بولا میں باز بہادُر

تُو ہے نِرا بٹیر

اِک بولا میں لگڑ بگھیلا

اِک بولا میں شیر

 

دونوں میں پھر ہُوئی لڑائی

ٹھی ٹھی ٹُھوں ٹُھوں ٹھاہ

دونوں نے کی ہاتھا پائی

ہی ہی ہُوں ہُوں ہاہ

 

اِک مُرغے نے سِیخ اُٹھائی

اِک مُرغے نے ڈانگ

اِک کے دونوں پنجے ٹُوٹے

اِک کی ٹُوٹی ٹانگ

 

تھانے دار نے ہنٹر مارا

چِیخے چُوں چُوں چُوں

ٹوٹ بٹوٹ نے گلے لگایا

بولے کُکڑوں کُوں

4.0 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

ہما
اس کی نثر بھی تحریر کریں

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔