اب ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ کر
اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے
اب چھوٹوں کا تو ذکر ہی کیا ہے
اب بڑے بھی سہمے رہتے ہیں
اب جو وہ منہ سے بات کرے
سب جی ہاں، جی ہاں، کہتے ہیں
اب ٹوٹ بٹوٹ کلرک نہیں
اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے
پہلے اِک کمرا دفتر تھا
اب پُورا بنگلا دفتر ہے
ہر پھاٹک پر چپڑاسی ہے
ہر دروازے پر نوکر ہے
اب ٹوٹ بٹوٹ کلرک نہیں
اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے
پہلے وہ ننگے پاؤں تھا
اب اس کے پاؤں میں بوٹ بھی ہے
پہلے تو صرف لنگوٹی تھی
اب کالر ٹائی کوٹ بھی ہے
چڑھتا تھا پہلے ٹھیلے پر
اب اس کے نیچے موٹر ہے
اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے