برائی کے رستے پہ جو بھی چلے گا
ہمیشہ وہ نقصان اپنا کرے گا
نہ دنیا میں ہو گی کبھی اُس کی عزت
نہ ہی جان اور مال میں کوئی برکت
کرے گا یہاں ہر کوئی اس سے نفرت
سبھی کی نظر میں وہ نیچا رہے گا
ہمیشہ وہ نقصان اپنا کرے گا
ستاتا ہے دنیا میں جو ہر کسی کو
جو کرتا ہے ناخوش خدا اور نبی کو
خدا کیوں نوازے گا اس آدمی کو
جو بوئے گا کانٹے تو کانٹے چنے گا
ہمیشہ وہ نقصان اپنا کرے گا
بری شئے ہے اے نونہالو ! برائی
برائی میں کیا ہے ، فقط جگ ہنسائی
بڑوں نے ہے یہ بات سچ ہی بتائی
برا آدمی ہو کے رُسوا مرے گا
ہمیشہ وہ نقصان اپنا کرے گا