چوہوں نے اجلاس بلایا
جس میں ان کا باس بھی آیا
سب نے یہ آواز اٹھائی
مشکل میں ہیں ہم سب بھائی
مانو بلی تنگ کرتی ہے
اکثر ہم سے جنگ کرتی ہے
ظالم ہے وہ شیر کی خالہ!
لیتی ہے بس ایک نوالہ
کھا گئی کتنے ہمارے بھائی
منو کے ابا چنو کی تائی
جینا ہے دشوار ہمارا!
کوئی نہیں غم خوار ہمارا
کب تک جان بچائیں گے ہم
اک دن مارے جائیں گے ہم
کیسے چھپ چھپ کر دن کاٹیں
اس سے بہتر ہے مر جائیں
آ ؤ آج سے ایک ہو جائیں
مل کر بلی سے ٹکرائیں
آج ہی اس کے ہم گھر جائیں
اپنے شہر سے اسے بھگائیں
سن کر وہ تقریر بچارے
آ گئے جوش میں چوہے سارے
بلی کے وہ گھر کی جانب
فوج کی صورت بڑھنے لگے سب!
پہنچے اس کے در پر وہ جب
دیکھ کے وہ حیران ہوئے سب!
گھر میں اور نہ تھا کوئی
بستر پر تھی بلی سوئی!
جب وہ کودے گھر کے اندر
جاگ اٹھی وہ آہٹ سن کر
چوہے ایسے ڈر کر بھاگے
باس تھا ان کا سب سے آگے