سجدے میں مشغول ہوں ہم
جس دم اپنا نکلے دم
موند لیں اپنی آنکھیں ہم
جب ہو مقابل نامحرم
اہلِ علم کی مجلس میں
سنو زیادہ بولو کم
دنیا میں مشغول نہ ہو
چاہتے ہو گر ملکِ ارم
علم کی موتی برسیں جب
تھام لو کاغذ اور قلم
جانو اہلِ علم کی قدر
مت سمجھو تم ان کو کم
علم نہیں تو کچھ بھی نہیں
عالِم ہے جانِ عالَم
اپنے خدا کو خوش رکھیں
لگ جائے بس ایک ہی غم