سجدوں سے چاند رات سجاؤ کہ عید ہے
اٹھو علی الصباح نہاؤ کہ عید ہے
اے دوست عیدگاہ کو آؤ کہ عید ہے
رب کے حضور سر کو جھکاؤ کہ عید ہے
خود اچھے اچھے کھانے پکاؤ کہ عید ہے
چولہا غریب کا بھی جلاؤ کہ عید ہے
مقہور مومنین کے حق میں دعا کرو
مت اپنے بھائیوں کو بھلاؤ کہ عید ہے
مت مولنا خوشی میں گناہوں کی گندگی
اب نیکیوں کا مال کماؤ کہ عید ہے
سینے میں کینہ رکھنا خدا کو نہیں پسند
روٹھے ہوؤں کو بڑھ کے مناؤ کہ عید ہے
وسعت جو دی ہے رب نے، سویاں، مٹھائیاں
خود کھاؤ دوسروں کو کھلاؤ کہ عید ہے
بعدِ مہِ صیام جو غفلت کا ہیں شکار
سوئے ہوئے دلوں کو جگاؤ کہ عید ہے