میں سائنسداں ہوں کہ میں سائنسداں ہوں
مرے ذہن نے ایسی چیزیں بنائیں
کسی کے جو وہم و گماں میں نہ آئیں
مری کوششوں کا یہ شیریں ثمر ہے
مرے شوق ایجاد ہی کا اثر ہے
میں ہر وقت ہر دم اسی کا ہوں خواہاں
کہ دنیا یہ بن جائے یکسر گلستاں
ترقی کی مجھ کو جو چاہت نہ ہوتی
میسر ہمیں اتنی راحت نہ ہوتی
ترقی کا شیدا ہوں، شیدا رہوں گا
یوں ہی سب کی خدمت میں کرتا رہوں گا
قدم میرے آگے بڑھے جا رہے ہیں
خلا کے سفر میں مزے آرہے ہیں
ستارے، نظارے جو حد نظر ہیں
سارے کے سارے میرے ہم سفر ہیں
ابھی تو بہت دور جانا ہے مجھ کو
نشاں اپنی منزل کا پانا ہے مجھ کو