جو اکیلا ہے اور یکتا ہے
کبریائی اسی کو زیبا ہے
خَلق محتاج اور غنی خالق
سب کو دیتا ہے سب کا داتا ہے
اس کی چاہت کا نام ہی ہے وجود
جو بھی وہ چاہتا ہے کرتا ہے
پیار کا مستحق وہی مولیٰ
سب پیاروں سے بڑھ کے پیارا ہے
ہم یہ کہتے ہیں، ہے اسی کا دل
دل یہ کہتا ہے وہ ہمارا ہے
صرف فریاد اور فغاں کو نہیں
دل کی آواز کو بھی سنتا ہے
لاکھ پردوں میں وہ چھپا ہے مگر
دیدۂ دل نے اس کو دیکھا ہے
وسعتِ کائنات تنگ اسے
قلبِ خستہ میں وہ سماتا ہے
اس کا دل بھی ہے نور سے معمور
جس کی پیشانی وقفِ سجدہ ہے