05:39    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم -

4508 28 1 44.4

ایک تھا لڑکا نُور نذیر

 

اک دن اُس کا جی للچایا

گاؤں سے چل کر شہر کو آیا

 

شہر میں آ کر اُس نے دیکھا

 

وہاں کا پیسہ گاؤں جیسا

وہاں کا کَھمبا ویسا ہی لمبا

وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی

وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول

وہاں کی بلّی ویسی ہی کالی

موٹی موٹی آنکھوں والی

ویسے پودے ویسے پیڑ

ویسی بکری ویسی بھیڑ

دل میں سوچا اور پچھتایا

دوڑا دوڑا گھر کو آیا

4.4 "23"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 4 تبصرے

Ch. DANISH Shehzad Malka Hans
Pachpaan yaad aa gay a. Mai ny pachpan m parhi thi. AJ MAI 26 sal ka hu
Saim
Noor Nazir sehar q Aya or is na sehar ma kia deka
Nayab
main ny bachpn main ye poem parhi thi mjy aj tak yad hai ab main 30 year ki ho
محمد ریاض
بہت خوب صورت نظم جس میں یہ سکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ خواہ مخواہ شہروں کی طرف ہجرت رجحان کم کیا جائے

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔