اہلِ قلم بناتی ہے ردی کی ٹوکری
لکھنے کا فن سکھاتی ہے ردی کی ٹوکری
تھکتے نہیں ہیں طالبِ صادق بفیضِ شوق
ذوقِ طلب بڑھاتی ہے ردی کی ٹوکری
نو مشق خود کو جبکہ سمجھنے لگے ادیب
خوش فہمی سے بچاتی ہے ردی کی ٹوکری
خطاطی بین کرتی ہے جب اپنے حال پر
اس وقت مسکراتی ہے ردی کی ٹوکری
بھرتا نہیں ہے پیٹ، بڑی اعلیٰ ظرف ہے
لاکھوں خطوط کھاتی ہے ردی کی ٹوکری
ننھے سے اک رسالے پہ پڑ جائے بار جب
بڑھ کر اسے اٹھاتی ہے ردی کی ٹوکری
جب اول فول نثر ہو، بے وزن نظم ہو
ایسے میں کام آتی ہے ردی کی ٹوکری
اہلِ قلم کے، شرم سے ہوتے ہیں، سر قلم
آئینہ جب دکھاتی ہے، ردی کی ٹوکری
جز حضرتِ مدیر کے خود سوچئیے اثرؔ
دنیا میں کس کو بھاتی ہے ردی کی ٹوکری