01:11    , پیر   ,   20    مئی   ,   2024

محاورات

3493 1 0 00

( 1 ) ثابت قدم رہنا یا ثابت قدمی دکھانا۔ ( سید ضمیر حسن دہلوی )

ثبات کے معنی ہیں ٹکنا،قائم رہنا لیکن قدموں کے ساتھ اس کا تصور انسانی کردار سے وابستہ ہو جاتا ہے خاص طور پر اِن افراد یا ان قوموں کے کردار سے جو جنگ کرتی تھی اور مشکل مرحلوں سے گزرتی تھی جنگ میں پیر اُکھڑنا اور قدم اُکھڑنا بہرحال ایک محاورے کے طور پر وہاں آتا تھا جہاں ڈٹے رہنا ضروری ہوتا تھا۔ قدم جمائے رکھنا لازمی تھا اسی لئے قدم اُکھڑ  جانے یا پیر اُکھڑ جانے کے معنی بزدلی دکھانا اور بھاگ کھڑا ہونا تھا جو بری بات تھی اور کردار کی اِستقامت کے لحاظ سے ناپسند یدہ بات تھی اسی لئے ثابت قدم رہنا ایک سپاہی ایک عالی حوصلہ اور مستقل مزاج انسان کے لئے ایک بہت اچھی صفت تھی جس کی تعریف کی جاتی تھی اور  اس کو موقع بہ موقع سراہا جاتا تھا۔ مثنویوں اور قصیدوں میں اس طرح کے بہت سے شعر مل جائیں گے جن میں ثابت قدمی کی تعریف کی گئی اور اس معنی میں وہ انسانی کردار کی خوبی اور  سماجی تقاضوں کی ایک علامت کے طور پر محاورے میں سامنے آتی ہے۔

( 2 ) ثواب کمانا۔ ( سید ضمیر حسن دہلوی )

ہمارا بنیادی طریقہ فکر مذہبی اور  اخلاقی ہے ہم ہر بات کو تعبیر اور تشریح مذہبی طرزِ فکر کے طور پر پیش کرتے ہیں اور نیک عمل کا اَجرا بھی ہم قدرت یا خُدا کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اسی کو ثواب کہتے ہیں کہ یہ کام کرو گے تو ثواب ہو گا یا ملے گا اگر ایسا کیا گیا تو تم ثواب کماؤ گے اس اعتبار سے ثواب کمانا نیکی کرنے اور اُس کے بدلہ یا انجام کو خُدا سے وابستہ کرنے کا ایک نفسیاتی عمل جس کو ہم ثواب کمانے سے تعبیر کرتے ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو ثواب کمانا ایک طرح سے مذہبی رو یہ کے ذیل میں بھی آتا ہے اور اس سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اچھے برے عمل کا نتیجہ ثواب یا عذاب سے ہے۔

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔