جب بینک بند ہو گیا تو ڈاکووٴں کے ایک گروہ نے باہر کھڑے ہوئے چوکیدار کو قابو میں کیا اور بینک کے اندر داخل ہو گئے۔ انہوں نے دیکھا کہ کیشئر کتابوں پر جھکا حساب کتاب میں مصروف تھا۔ انہوں نے تیزی سے اسے پکڑ کر باندھا اور منہ میں کپڑا ٹھونس دیا۔ اس کے بعد وہ کیش اپنے اپنے تھیلوں میں ڈالنے لگے۔ جب وہ ملا لوٹ کر جانے لگے تو ان کے کانوں میں کیشئر کی عجیب و غریب آوازیں پڑیں۔ وہ اپنی جگہ بری طرح ہل جل کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا دکھائی دیا۔ ایک ڈاکو نے اس کے منہ سے کپڑا نکالا تا کہ وہ جان سکے کہ کیشئر کیا چاہتا ہے ؟ کیشئر نے کپڑے منہ سے نکلتے ہیں ہانپتے ہوئے کہا۔ ”ڈاکو بھائی! براہ مہربانی حساب کتاب کی بھی کتابیں بھی ساتھ لیتے جاوٴ‘ اس میں ایک لاکھ روپے کا فرق دکھائی دے رہا ہے۔“