کسی غریب دیہاتی کا لڑکا محنت مشقت کر کے کچھ پڑھ لکھ گیا اور باہر کے ملک چلا گیا۔ وہاں کچھ عرصے کے بعد سیٹل ہونے پر اس نے اپنے والد کو خط لکھا کہ ابا میں نے یہاں مکان کا بندوبست کر لیا ہے لہٰذا اب میری فیمی بھیج دیں ۔ غریب والد کو فیملی کے مطلب کا پتہ نہیں تھا۔ اس نے سکول سے واپس آتے ہوئے ایک لڑکے سے فیملی کا مطلب پوچھا تو اسے بھی پتہ نہ تھا مگر شرمندگی سے بچنے کے لئے اس نے فیملی کا مطلب بتایا۔ ”رضائی“ تو بوڑھے والد نے جواب میں لکھا ”بیٹا! تمہاری فیملی چوہے کھا گئے ہیں۔ تم وہاں نئی فیملی بنا لو۔