“مسلمانوں کابہتر معیار زندگی کے حصول کے لیے غیر مسلموں کے درمیان جا کر مستقل سکونت اختیار کرنا اپنی نسل کے ساتھ اور خود اپنے ساتھ ظلم ہے۔ اِس کا انجام صرف چندنسلوں میں مذہب کی تباہی پر ہوتا ہے۔ بہت عاقبت نا اندیش ہیں وہ لوگ جو اچھی دنیوی زندگی اور اچھی دنیوی تعلیم کے نام پر اپنی ہی اولاد کی آخرت کا سودا کر لیتے ہیں۔
یہ ٹھیک ہے کہ اولاد جب بالغ ہو جائے تو اُس کے اعمال کی ذمہ داری والدین پر نہیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ والدین اگر انہیں کم سنی میں غیر مسلم ماحول میں پروان چڑھا کر اس کا عادی نہ بنائیں تو شاید یہ بچے اور ان کی اولادیں مکمل تباہی کے راستے پر گامزن نہ ہوں۔ یاد رکھیے:
کند ہم جنس با ہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر باز با باز”