07:28    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

بچوں کی کہانیاں

1810 0 0 00

اور چڑیاں اُڑ گئیں

بچّوں نے دیکھا کہ کمرے کے روشن دان سے ایک چڑیا آئی اور ٹیوب لائٹ پر بیٹھ گئی۔ پھر اُڑ کر چلی گئی۔

          دوپہر تک چار چڑیاں پھر آئیں، آ کر ٹیوب لائٹ پر بیٹھ گئیں۔ پھر باہر سے چاروں تنکا چونچ میں رکھ کر لاتیں اور باہر جاتیں۔ تین دنوں تک چڑیاں اپنا گھونسلہ بناتی رہیں۔ اور بچّے اُن کو توڑتے رہے۔ چڑیوں کے ذریعے لائے گئے گھاس پھوس اور تنکے بچّے اٹھا اٹھا کر گھر کے باہر مسلسل پھینکتے رہے۔

          کئی دنوں تک بچّوں اور چڑیوں کی یہ جنگ جاری رہی۔ چڑیاں گھاس پھوس، تنکے، ڈوری، روئی، جو بھی ملتا لا لا کر اپنا گھونسلہ بناتی رہیں۔ بچّے صبح اُس کو دیکھتے ہی توڑ تاڑ کر پھینک دیتے۔

          بچّوں نے کچھ دن بعد دیکھا کہ چڑیے کا ایک بچّہ ٹیوب لائٹ پر بیٹھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے مشورہ کیا کہ کیوں نہ ہم اسٹول پر کھڑے ہو کر ٹیوب لائٹ کے اوپری حصے کی طرف بنے ہوئے اس گھونسلے کو بھی توڑ کر باہر پھینک دیں۔

          بچّے گھونسلہ توڑ کر پھینکنے کی بات چیت کر ہی رہے تھے کہ اُن کی ماں جو اُدھر سے گذر رہی تھیں اس نے سُن لیا اور کہنے لگی:’’ بچّو ! کیا کر رہے ہو؟‘‘ بچّے بولے:’’ ماں ماں ! دیکھو نا ایک تو چڑیوں نے ہمارے کمرے میں اپنا گھونسلہ بھی بنا لیا ہے اور اوپر سے ایک بچّہ بھی ہے جو گندگی پھیلا رہا ہے ہم اُس گھونسلے کو توڑنے کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

          ماں بولی:’’ نہیں نہیں، بچّو! گھونسلہ مت توڑنا، اگر چڑیا تمہارا گھر توڑ دے تو تمہیں کیسا لگے گا؟‘‘

          بچّوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر بولے:’’ ماں ماں ! دیکھو نا انھوں نے ہمارا کمرہ کتنا گندہ کر دیا ہے ہمارے بستر اور بیڈ پر بھی گندگی پھیلا دی ہے۔ ‘‘

          ماں نے پیار سے بچّوں کو دیکھا اور انھیں نرمی سے سمجھایا کہ :’’ دیکھو بچّو! جیسے مَیں تمہاری ماں ہوں، ویسے ہی چڑیاں بھی اپنے بچّوں کی ماں ہیں، اگر کوئی تمہیں پریشان کرے گا تو مجھے دکھ ہو گا اور اگر کوئی تمہاری ماں کو پریشان کرے گا تو کیا تمہیں اچھا لگے گا؟‘‘

          بچّے بولے:’’ نہیں نہیں ماں ! آپ کو اگر کوئی تکلیف دے گا تو ہم اسے زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ ‘‘

          ماں بولی :’’بچّو! اسی طرح تم بھی چڑیوں کو مت مارو، ان کا گھونسلہ مت توڑو، وہ تو اپنے بچّوں کے بڑا ہونے کا انتظار کر رہی ہیں۔ جب ان کے بچّے اپنے پروں سے خود اُڑنے کے لائق ہو جائیں گے تو وہ یہاں سے خود بہ خود اُڑ کر کہیں اور چلے جائیں گے۔ پھر وہ آسمان کی طرف اڑتے ہوئے تمہیں بہت بھلے لگیں گے۔ ‘‘

          بچّے بولے:’’ جی امّی جان! اب ہمیں سمجھ میں آ گیا، ہم اب کبھی بھی گھونسلوں کو نہیں توڑیں گے۔ ‘‘ ماں نے خوش ہو کر بچّوں کی پیٹھ تھپتھپائی اور کہا:’ ’ شاباش! میرے لاڈلو! تم اسی طرح اچھی عادتیں اپنے اندر پیدا کرو۔

          چند دنوں بعد چڑیا کے بچّے بڑے ہو گئے اور پھر کچھ دن اور گھونسلے میں رہنے کے بعد وہاں سے اُڑ گئے۔ ماں نے یہ دیکھ کر کہا کہ :’’ دیکھو بچّو! چڑیاں اُڑ گئیں۔‘‘

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔