02:47    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ہمارے مسائل

3488 3 0 05

سرفراز صدیقی - 2013-ستمبر-17

رومن اُردو

اس بات کو میں چاہے جتنا بھی ناپسند کروں مگر میں اس صداقت سے منہ نہیں موڑ سکتا کہ انٹر نیٹ اور اسمارٹ فون کے اس جدید دور میں رومن رسم الخط میں لکھی گئی اُردو ایک نا قابل تردید حقیقت بن چکی ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ دنیا بھر میں زبانیں وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ بدلتی رہی ہیں مگر ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ رومن اُردو جس بے ڈھنگے طریقہ سے آج ترویج پارہی ہے اس کو اگر روکا نہیں گیا تو خاکم بدہن چند سال میں اُردو کا جنازہ نکل جائے۔ لوگ اکثر ہم سے اس بات پر بحث کرتے ہیں کہ ہمیں رومن اُردو سے آخر کیا تکلیف ہے؟ بات تو سمجھ آجاتی ہے ، کام تو چل رہا ہے کہ نہیں؟ تو ہم اس بات سے متفق ہیں کہ یقیناً کام چل رہا ہے مگر اس وجہ سے کہ جو لوگ رومن اُردو پڑھ رہے ہیں اُن لوگوں نے اُردو کا قاعدہ پڑھا ہوا ہے اور ابھی انہیں اُردو کے حروف اور الفاظ کے تلفظ یاد ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ غلط لکھی ہوئی اُردو کا مطلب بھی سب کی سمجھ میں آجاتا ہے۔ مگر اگلی نسل کے وہ بچے جنہوں نے پاکستان سے باہر رہنے یا پاکستان میں کسی دوسری وجہ سے اُردو تعلیم قاعدہ اور گرامر کے مطابق صحیح طریقہ سے حاصل نہیں کی وہ جب کسی کی لکھی ہوئی رومن اُردو پڑھیں گے تو اُن کو کچھ سمجھ نہیں آئے گا۔ اُن کے لیے کہ سمجھنا بہت مشکل ہو گا کہ ایسے الفاظ جن میں ذ، ز، ژ،ض اور ظ یعنی 5 حروف آتے ہیں اُن کے لیے رومن اُردو میں ہم انگریزی کا ایک ہی حرف Z کیوں استعمال کرتے ہیں؟ اسی لیے یہ بچےجو آگے جا کر جو کچھ بھی لکھیں گے وہ کسی دوسرے شخص کو سمجھ نہیں آئے گا۔ گو مجھے خود بھی اُردو پر کوئی خاص دسترس حاصل نہیں مگر پھر بھی میں نے سوچا ہے کہ آج اُن تمام قارئین کو جو رومن اُردو لکھتے ہیں اُن کو اس مسئلہ کے بارے میں بھی قدرِاختصار سے بتا دوں:

مسئلہ کیا ہے: اُوپر دیے ہوئے پس منظر میں جب ہم رومن اُردو کے مسئلہ کو بغور دیکھتے ہیں تو ہمیں اس کے دو اہم پہلو نظر آتے ہیں: اوّل: اُردو الفاظ کی غلط ہجے اور دوئم: انگریزی فونیٹکس یعنی حروف کی آوازوں سے ناواقفیت۔

پہلا مسئلہ: اوّل اُردو الفاظ کی رومن اُردو میں غلط ہجے

آج جن بچو ں اور نوجوانوں کی اکثریت انٹرنیٹ بشمول فیس بک استعمال کرتی ہے اُن میں سے اکثر کو کمپیوٹر پر اُردو رسم الخط میں لکھنا نہیں آتا اور اگر آتا بھی ہے تو اس کا استعمال مشکل نظر آتا ہے اس لیے یہ لوگ رومن اُردو لکھ کر اپنا کام چلا لیتے ہیں۔ آج کل SMS ہو یا ای میل یا فیس بک، وغیرہ ، سب جگہ رومن اُردو لکھ کر کام چلایا جاتا ہے۔ اب چونکہ لکھنے والوں کو اپنے تلفظ پر وہ عبور نہیں ہے اس وجہ سے اِن بے چاروں سے نادانستگی میں رومن اُردو میں بے شمار غلطیا ں سرزد ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کیسے ہیں کو لوگ عموماً "Ap kese hae" لکھتے ہیں۔لیکن اسی رومن اُردو کو دوبارہ اگر اُردو رسم الخط میں لکھیں تو یہ لکھا جائے گا: اَپ کیسے ہے۔ لفظ 'آپ' میں چونکہ الف پر 'مد آہ' لگا ہوا ہے تو رومن اُردو میں صرف ایک A سے کام نہیں چل سکتا ۔ الف کی آواز کو کھینچ کر پڑھنے کے لیے یا تو اسے AA سے لکھا جائے یا پھر اس کے لیے کوئی اور ملتا جلتا حرف کسی دوسری زبان سے متعین کرنا پڑے گا، جیسےÁ (A پر زبر کے ساتھ)۔ اب اسی جملہ کا آخری لفظ یعنی ' ہیں' کا آخری حرف ' نون غنہ' لے لیں۔ یہ تو ایسا لگتا ہے رومن اُردو کا حصہ ہی نہیں ۔ کوئی اسے لکھتا ہی نہیں! اگر لفظ ' ماموں' لکھنا ہو تو mamu لکھ کر کام چلا لیتے ہیں کیونکہ اگر mamun لکھیں گے تو لوگ شاید اسے 'میمن' پڑھیں گے۔ اسی طرح لفظ 'کہاں' اور 'کہا' دونوں کو اکثر لوگ kaha لکھتے ہیں۔ اسی طرح لفظ 'میں' کو ہم mai یا mae یا me یا ma لکھتے ہیں جو سب ہی غلط تلفظ کے حامل ہیں۔ اس لفظ 'میں' کو main یا پھر maiN لکھیں۔

یہ تو چند سادہ سی مثالیں ہیں ورنہ دیکھا جائے تو جو رومن اُردو میں اُردو کی جو درگت بنتی ہے اُسے دیکھ دیکھ کر دل آٹھ آٹھ آنسو روتا ہے۔ لفظ 'کے' کے لیے خالی K لکھ دیتے ہیں۔ اور ہر وہ لفظ جو' ہ' پر ختم ہوتا ہے اُ س میں H لگاتے ہی نہیں۔ 'اور' لکھنا ہو تو خالی R لکھ کر کام چلا لیتے ہیں۔ یقین کیجیے کہ رومن اُردو میں شاید ایک سطر بھی ہم صحیح تلفظ کے ساتھ نہیں لکھتے۔

دوسرا مسئلہ : انگریزی فونیٹکس یعنی حروف کی آوازوں سے ناواقفیت

ہمارے یہاں اکثر لوگوں کو انگریزی زبان کے حروف کے نام تو معلوم ہیں مگراُن حروف کی صوتی ادائیگی یعنی فونیٹکس (phonetics) سے ناواقفیت ہے۔ مثال کے طور پر برطانوی انگریزی میں حرف a کی آواز 'اے 'نہیں بلکہ'اَ' ہے جیسے (Pakistan) ۔ اے تو اس حرف کا نام ہے۔ اسی طرح حرف e کی آواز 'اِی' نہیں بلکہ' اے' ہے جیسے (Nishan-e-Haider) اور ' i 'کی آواز 'آئی' نہیں بلکہ 'اِی' ہے (Alim aur Fazil)۔ اب اس بات کو ذہن میں رکھ کر آپ اس رومن اُردو میں لکھے ہوئے ایک بہت ہی عام لفظ کو دیکھیں یعنی "ha"۔ اب آپ یہ بتائیں کہ اسے 'ہا' پڑھیں گے یا 'ہے' یا 'ہیں'؟ فونیٹکس کے قانون کے مطابق یہ 'ہا' ہے لیکن ہم اس اکثر رومن اُردو میں اس طرح لکھتے ہیں mere pas ye ha یعنی میرے پاس یہ ہے- یا وہ ٹھیک 'ہیں' کو ہم لکھتے ہیں wo theek he۔ ان سب سے ہٹ کر ہندوستانیوں نے حرفD کے ساتھ جو مذاق کیا ہے وہ بہت افسوسناک ہے اور ہم میں سے کچھ انہیں کی دیکھا دیکھی وہی کرنے لگے ہیں۔ انڈیا کے رہنے والے D کو دو کی جگہ تین طرح کی آوازوں کے لیے استعمال کرتے ہیں یعنی:1- دال 2- ڈال 3- ڑے۔ اب کوئی ہمیں بتائے کہ اگر کہیں کسی ہندوستانی نے رومن ہندی میں gadha لکھا ہو تو اُسے کیا پڑھیں گے؟ گڑھا؟ گڈھا؟ یا گدھا؟ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ یہ لوگ 'ڑے'کے لیے R کیوں نہیں استعمال کرتے جو کہ ابھی صرف 'رے' کے لیے استعمال ہو رہا ہے؟ اسی طرح جن حروف پر تشدید لگی ہوتی ہے وہ ہم رومن میں ٹھیک سے نہیں لکھتے ۔ مثال کے طوپر پر چچا کو CHACHA لکھتے ہیں۔ جو چا چا پڑھا جائے گا۔ بہتر تو یہ ہو گا کہ اسے CHACHCHA لکھا جائے۔ پھوپھی کو PHUPI یعنی پھوپی لکھتے ہیں۔ اسی نوعیت کی بہت عام سی چند غلطیاں اگر ہم رومن لکھتے وقت درست کر لیں تو ایک تو اس سے لکھی ہوئی بات میں قدرتی طور پر حسن پیدا ہو جائے گا اور دوسرے یہ کہ اُردو پڑھنے والے کی زبان خراب ہونے سے بچ جائے گی۔

اس مسئلہ کا پائدار حل کیا ہے: اس مسئلہ کے حل کے لیے سب سے احسن بات تو یہ ہے کہ ہم اپنی قومی زبان کو اُردو رسم الخط میں ہی لکھیں۔ شروع میں مشکل تو یقیناً ہو گی مگر پھر رفتہ رفتہ عادت ہو جائے گی۔ مندرجہ ذیل طریقوں سے آپ اپنے کمپیوٹر پر اُردو رسم الخط میں لکھ سکتے ہیں:

1
- پہلا اور سب سے عمدہ طریقہ: کمپیوٹر پر اُردو لکھنے کے لیے Windows کے Control panel میں جائیں اور Region and Language میں جا کر ایشین Asian زبانیں اپنے کمپیوٹر پر انسٹال کریں۔ اس کے بعد کوئی بھی اُردو فونیٹک کی بورڈ (Urdu phonetic keyboard ) انٹر نیت سے ڈاؤن لوڈ کریں اور پھر اس کو انسٹال کر لیں۔ جب یہ کی بورڈ انسٹال ہو جائے تو جب چاہیں SHIFT+ALT دبا کر لکھنے کے لیے انگریزی سے اُردو یا اُردو سے انگریزی کی بورڈ منتخب کریں ۔

2- دوسرا طریقہ اس کے علاوہ آپ Google اِن پُٹ ٹولز کی سائٹ پر جا کر رومن اُردو میں لکھ سکتے ہیں جسے Google آپ کے لیے خود ہی اُردو رسم الخط میں تبدیل کر دے گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ رومن اُردو ڈھنگ کی لکھی ہونی چاہیے۔ پھر آپ اسے کہیں بھی کٹ اور پیسٹ کر سکتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کا ایڈریس یہ ہے: http://www.google.com/intl/ur/inputtools/cloud/try/
ایسی ہی کچھ دیگر سائٹس بھی ہیں۔ مثال کے طور پر: http://www.ijunoon.com/transliteration

3۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کسی ایسی سائٹ پر جائیں جو ان لائن اُردو کی بورڈ استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے جیسے کہ http://www.branah.com/urduphonetic۔ اس طرح کی سائٹ پر آپ اُردو لکھ کر کٹ کر یں اور اُسے جہاں جی چاہے پیسٹ کر دیں۔
مجھے یقین ہے کہ اوپر دیئے ہوئے طریقوں کے علاو ہ اور بھی طریقے ہوں گے اردو لکھنے کے جو شاید مجھے معلوم نہیں لیکن اگر آپ چاہیں تو ڈھونڈ سکتے ہیں۔

لیکن اگر یہ سب کرنا لوگوں کو مشکل لگتا ہے تو پھر اس کے علاوہ بھی ایک حل ہے (یہ اور بات ہے کہ یہ حل ہمیں کسی صورت قبول نہیں)۔ وہ حل یہ ہے کہ ہم اردو رسم الخط کو ترکی یا ایسی ہی کسی دوسری زبان سے بدل لیں!اور اس کے بعد کسی قاعدہ سے اردو لکھنا شروع کردیں ۔ ہم یہ نا پسندیدہ حل صرف اس لیے پیش کر رہے ہیں کہ اگر اُردو رسم الخط یا اُردو زبان میں سےکسی ایک کی قربانی ناگزیر ہوتو ہم زبان بچانے کو ترجیح دیں گے۔

والسلام،

سرفراز صدیقی

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔