02:06    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

شاد عظیم آبادی کا تعارف

( 1846-1927 )

08 Jan 1846 - 07 Jan 1927
نام علی محمد، شاد تخلص۔ 1846ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ شاد نے امارت اور ریاست کی آغوش میں آنکھ کھولی۔عربی، فارسی اور دینیات کی تعلیم لائق اساتذہ سے حاصل کی۔ شاعری میں الفت حسین فریاد عظیم آبادی سے تلمذ حاصل تھا۔ شادنے کچھ غزلوں پر صفیر بلگرامی سے بھی اصلاح لی تھی۔ میر انیس اور مرزا دبیر کی صحبتوں سے بھی بہت فیض یاب ہوئے۔ شاد انگریزی اور ہندی زبان سے بھی واقف تھے۔ شاد کا ننھیال پانی پت تھا۔ ایک مرتبہ وہ وہاں گئے اور حالی سے ملاقات کی۔ علی گڑھ بھی گئے اور سرسید سے ملاقات ہوئی۔ ان کے ہندودیوان اور خزانچی نے ان کی ریاست وجاگیر کا بڑا حصہ فروخت کردیا اور روپیہ خرد برد کردیا۔ جو شخص ہزاروں اور لاکھوں میں کھیلتا تھا اسے اپنی آخری زندگی صرف سوروپیہ ماہانہ کی امداد پر گزر بسر کرنی پڑی۔ شاد کئی سال تک پٹنہ میں آنریری مجسٹریٹ رہے۔ ان کی ادبی خدمات کے صلے میں سرکار سے ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب ملا۔ شاد کو اپنے زمانے کا میر کہا گیا ہے۔’’مئے خانہ الہام‘‘ کے نام سے ان کا دیوان چھپ گیا ہے۔ مراثی ، رباعیات، مثنویات اور نثر کی کئی کتابیں ان کی یادگار ہیں۔7؍جنوری1927ء کو پٹنہ میں انتقال کرگئے۔
شاد نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ قصیدہ، مرثیہ ،مثنوی، قطعہ، رباعی ، غزل تمام اصناف پر آپ کا کلام موجود ہے۔ غزل آپ کی محبوب صنف سخن رہی ہے۔ شاد عظیم آبادی بہاراسکول کے سب سے زیادہ کامیاب شاعر ہیں ۔ تمام ناقدین نے ان کی شاعری کی تعریف کی ہے۔

شاد عظیم آبادی کی شاعری

شاد عظیم آبادی کا مجموعہ کلام

ہم معذرت خواہ ہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔