04:21    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

قمر جلالوی کی شاعری

842 1 0 05

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں 

غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں ​

 

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو 

جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں ​

 

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے 

دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں ​

 

بے وجہ نہ جانے کیوں ضد ہے ان کو شبِ فرقت والوں سے

وہ رات بڑھا دینے کے لیے گیسو کو سنوارا کرتے ہیں ​

 

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئی حسن کو بڑھنے دو 

سنتے ہیں‌کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں ​

 

کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا

تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں​

 

تاروں کی بہاروں میں ‌بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو 

پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں 

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔