اچھا ہے اُن سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے
اپنی نظر میں آپ کو رسوا کیا نہ جائے
ہم ہیں ، ترا خیال ہے ، تیرا جمال ہے
اک پل بھی اپنے آپ کو تنہا کیا نہ جائے
اُٹھنے کو اُٹھ تو جائیں تری انجمن سے ہم
پر تیری انجمن کو سونا کیا نہ جائے
اُن کی روش جدا ہے ، ہماری روش جدا
ہم سے تو بات بات پہ جھگڑا کیا نہ جائے
ہر چند اعتبار میں دھوکے بھی ہیں ، مگر
یہ تو نہیں کسی پہ بھروسا کیا نہ جائے
لہجہ بنا کے بات کریں اُن کے سامنے
ہم سے تو اس طرح کا تماشا کیا نہ جائے
انعام ہو ، خطاب ہو ویسے ملے کہاں
جب تک سفارشوں کو اکٹھا کیا نہ جائے
اس وقت ہم سے پوچھ نہ غم روزگار کے
ہم سے ہر ایک گھونٹ کو کڑوا کیا نہ جائے