02:04    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

احمد مشتاق کی شاعری

826 0 0 14

شامِ غم یاد ہے کب شمع جلی یاد نہیں

کب وہ رخصت ہوئے کب رات ڈھلی یاد نہیں

 

دل سے بہتے ہوئے پانی کی صدا گزری تھی

کب دھندلکا ہوا کب ناؤ چلی یاد نہیں

 

ٹھنڈے موسم میں پکارا کوئی ہم آتے ہیں

جس میں ہم کھیل رہے تھے وہ گلی یاد نہیں

 

ان مضافات میں چھپ چھپ کے ہوا چلتی تھی

کیسے کِھلتی تھی محبت کی کلی یاد نہیں

 

جسم و جاں ڈوب گئے خوابِ فراموشی میں

اب کوئی بات بری ہو کہ بھلی یاد نہیں

4.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

جہانزیب خان
اداس کر دیا ہے انہوں نے جناب اب عشق کی شرع کون کرے

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔