ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا
یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا
تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش
بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا
میں خود ہی اٹھاتا ہوں شب و روز کی ذلت
یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونے نہیں دیتا
کہتا تو بہت ہے کہ خلا ہے مرے اندر
لیکن وہ کہیں ہم کو سمونے نہیں دیتا
وہ کون ہے اس سے تو میں واقف بھی نہیں ہوں
جو مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا
بچے کی طرح چیختا رہتا ہے مسلسل
کیا خوف مرے شہر کو سونے نہیں دیتا