01:42    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

صبا اکبر آبادی کی شاعری

1414 0 0 05

جوانی زندگانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

یہ اک ایسی کہانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

 

ہمارے اور تمہارے واسطے میں اک نیا پن تھا

مگر دنیا پرانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

 

عیاں کردی ہر اک پر ہم نے اپنی داستان دل

یہ کس کس سے چھپانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

 

جہاں دو دل ملے دنیا نے کانٹے بو دئیے اکثر

یہی سب کی کہانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

 

محبت تم نے ہم نے ایک وقتی چیز سمجھی

محبت جاودانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

 

متاع حسن و الفت پر یقین کتنا تھا دونوں کو

یہاں ہر چیز فانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

 

گزاری ہے جوانی روٹھنے میں اور منا نے میں

گھڑی بھر کی جوانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

صبا اکبر آبادی کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔