وہ ہے ناقابلِ اظہار گائے
مجھے ہے تجھ سے جتنا پیار گائے
تجھے جی بھر کے آخر کیوں نہ دیکھوں
ہے تیرا آخری دیدار گائے
اسی سے تو ہنکائے مکھیوں کو
ہے گویا دم ترا ہتھیار گائے
فدا ہو جاؤں میں اپنے خدا پر
یہی نغمہ تُو ہر ہر بار گائے
شرافت ہے تری دنیا میں مشہور
تو مجھ کو لات تو مت مار گائے
تری گردن جدا ہونے لگی ہے
تو اب تو ڈال دے ہتھیار گائے
رہِ حق میں مٹا دیتی ہے ہستی
ہے تو انعام کی حقدار گائے
جگالی کر رہی ہے کس ادا سے
اثرؔ سن کر مرے اشعار گائے