پلٹ کر جھپٹنا ہمیں یاد ہے
جھپٹ کر پلٹنا ہمیں یاد ہے
وہ بڑھتے چلے جانا میدان میں
وہ پیچھے نہ ہٹنا ہمیں یاد ہے
وہ شاہین کا کرگسِ ہند پر
گرجنا جھپٹنا ہمیں یاد ہے
عدو بھول جائے تو دیگر یہ بات
عدو سے نمٹنا ہمیں یاد ہے
ہمارے جواں مثلِ خورشید ہیں
اندھیروں کا چھٹنا ہمیں یاد ہے
وہ مرہون ہونا نہ ہتھیار کا
وہ بم بن کے پھٹنا ہمیں یاد ہے
سو ناموسِ اہلِ وطن کے لئے
سروں کا وہ کٹنا ہمیں یاد ہے
زبر کی بنا دینا لمحوں میں زیر
وہ بازی پلٹنا ہمیں یاد ہے
جو پھیلے ہمارے جواں تو اثرؔ
عدو کا سمٹنا ہمیں یاد ہے